Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خوف اور بے چینی کے وقت میں امید اور مثبت نتائج

لاک ڈاؤن کے بعد عالمی سطح پر آلودگی میں کمی آئی ہے۔ فوٹو انسپلیش
کورونا وائرس کے پیش نظر ملک بھر میں لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔ اس لاک ڈاؤن کے تحت صرف ضرورت کی مارکیٹس کھلی رہیں گی، جن میں روزمرہ استعمال ہونے والی چیزیں اور ادویات وغیرہ شامل ہیں حکومت نے غیر ضروری سفر سے اجتناب کرنے کا کہا ہے۔ ان دو ہفتوں کے دوران کسی بھی قسم کی غیر ضروری نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے صرف گھروں میں رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔
ویسے تو دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی اس وبا سے نہ صرف جانی بلکہ معاشی نقصان ہو رہا ہے لیکن اس کے دو مثبت اثرات بھی سامنے آئے ہیں۔ پہلا فائدہ تو یہ ہے کہ لاک ڈاؤن اس وبا کو روکنے میں مددگا ثابت ہو گا، کم وقت میں بیماری پر قابو پایا جا سکے گا۔
دوسرا اس کے باعث سب سے زیادہ فائدہ ہمارے ارد گرد کے ماحول کو ہو رہا ہے۔ کورونا وائرس نے ماحول کو آلودگی سے تقریبا پاک کر دیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے پچھلے کئی سالوں سے ہر کوئی پریشان تھا اور اس کے حل کے لیے ہر کوئی سرتوڑ کوششں کر رہا تھا۔ اس حوالے سے دنیا بھر میں مختلف پیمانوں پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے سیمینارز، کانفرنسز، وغیرہ کے ذریعے لوگوں تک آگاہی پہنچائی جا رہی تھی۔
موسمیاتی تبدیلی سے متعلق دن بھی جوش و خروش اوراس جذبے سے منائے جاتے تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اس حوالے سے معلومات حاصل ہو سکیں اور وہ جان سکیں کہ کس طرح سے اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف رکھنا ہے اور سب کو آلودگی سے بچانا ہے۔
چین کے صوبے ووہان جہاں سے اس بیماری کا آغاز ہوا تھا میں تقریباً دو ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد جب وہاں کے نیلے آسمان کی وائرل تصاویر سوشل میڈیا پر دیکھیں تو حیران رہ گئی۔ اس کا دو ماہ قبل کے آسمان کے رنگ کے ساتھ موازنہ کیا گیا تھا۔ سیٹلائٹ تصاویربھی دیکھیں جن میں واضح طور پر آلودگی پھیلانے والی نائیٹروجن ڈائی آکسائیڈ اخراج میں کمی کے مناظر پیش کر رہی تھی۔ یہ دیکھ کر اس بات کا یقین ہوا کہ انسان کس قدر تیزی سے ماحول کو آلودہ کر رہے ہیں۔
سائسدانوں نے ایسے ہی مناظر شمالی اٹلی میں دیکھے جو صاف ستھرے ماحول کی دوسری مثال ہیں۔ اٹلی کے علاقے وینس کی نہریں جو سڑکوں اور گلیوں کا کام سر انجام دیتی ہیں، لوگ ان نہروں سے بجلی والی کشتیوں اور واٹر بس کے ذریعے آمدورفت کرتے تھے۔ جس سے نہروں میں آلودگی پیدا ہوتی تھی مگر اب کورونا وائرس کے پیش نظر کیے جانے والے لاک ڈاؤں سے آمدورفت مکمل طور پر بند ہے، جس کے نتیجے میں یہ پانی کی نہریں صاف ستھرے اور حسین مناظر پیش کررہی ہیں۔

وینس کی آبی گلیوں کا صاف پانی سوشل میڈیا اپ ڈیٹس میں بھی نمایاں کیا جاتا رہا (فوٹو سوشل میڈیا)

سائنس دانوں کے مطابق نائیٹروجن ڈائی آکسائیڈ میں کمی کی وجہ لاک ڈاؤن ہے۔ لاک ڈاؤن کے باعث پاکستان میں بھی تمام تر ٹریفک اورغیرضروری آمدورفت کو بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ماحول کو آلودہ کرنے والی کئی غیرضروری فیکٹریاں بھی بند کر دی گئی ہیں، جس سےیقینی طور پر صاف ستھرا اور پرفضا ماحول دیکھنے کو ملے گا۔
امریکی سفارت خانے کے ائیرانڈکس کے مطابق اسلام آباد 65 اے کیو آئی جب کہ لاہور 70 اور کراچی 59 پر ہے جو کہ ماڈریٹ ہے اوریقینی طور پر ماحول دوست بھی ہے۔ عام دنوں میں ہوا کے اس معیار میں ٹریفک اور دھوئیں کے باعث کئی گنا خرابی نوٹ کی جاتی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی یقینی طور پربہت بڑا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے لاک ڈاؤن کسی حد تک مفید ثابت ہو گا۔ اس دوران زیادہ سے زیادہ پودے لگائیں تاکہ مستقبل میں اس چیلنج سے بخوبی نمٹا جا سکے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: