Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاک ڈاؤن سے قبل مزدوروں کے بارے میں نہیں سوچا گیا

لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت سارے لوگ پیدل اپنے گھروں کے لیے نکلے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی وزارت صحت اور ریاستی حکومتوں کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 19 ہو چکی ہے جبکہ اس سے متاثرہ افراد کی تعداد 873 ہے۔
انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر میں چھ نئے مثبت کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد 159 ہو گئی ہے۔
انڈیا میں صورت حال تشویشناک ہے۔ لاک ڈاؤن کے باوجود اس وبا پر قابو پانا مشکل نظر آ رہا ہے کیونکہ روزگار کے مواقع ختم ہو گئے ہیں۔ 
ممبئی کے مختلف ریلوے سٹیشنوں پر لوگ اب بھی اس امید پر ہیں کہ کسی صورت وہ اپنے علاقوں کے لیے نکل سکیں۔
بہت سے لوگ ہزاروں کلو میٹر کے فاصلے پر واقع اپنے گھروں کے لیے گٹھڑی باندھ کر نکل پڑے ہیں۔
خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق جمعرات کو مہاراشٹر پولیس نے ریاست تلنگانہ سے راجستھان کے لیے ضروری اشیا لانے والے دو کنٹینرز سے  300 سے زیادہ مزدوروں کو برآمد کیا۔
غیر منظم شعبے میں لاک ڈاؤن کے سبب بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں۔
شاید اسی لیے ٹوئٹر پر کئی دنوں سے ’لاک ڈاؤن ودآؤٹ پلان‘ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ بھنڈ سے کانگریس کے امیدوار دیواشیش نے مزدوروں کی ایک تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’مودی جی آپ نے انہیں نہیں دیکھا۔ اس کی وجہ یقیناً یہ ہے کہ آپ میں وژن اور عقل کی کمی ہے جس سے آپ انڈین معاشرے کے ڈھانچے کو سمجھ سکیں۔ منصوبہ بندی کے ساتھ اس سے بچا جا سکتا تھا لیکن اب ہم لوگ برباد ہیں۔‘
مسلم انتفادہ نامی ایک صارف نے ایک تصویر پوسٹ کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ ’سب سے دلدوز تصویر آج میں نے لی۔ یہ شخص اپنی تین سالہ بیٹی کے ساتھ دہلی سے اپنے گھر کانپور 495 کلو میٹر پیدل جانے کے لیے پرعزم ہے کیونکہ اس کے پاس گزر بسر کے لیے کچھ نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ (کانپور میں) وہاں پینے کو پانی تو ملے گا۔‘

انڈین میڈیا میں اس قسم کی خبریں بھری پڑی ہیں اور ایک ایک سے بڑھ کر ایک درد کی داستان ہے جو یہ بتاتی ہے کہ لاک ڈاؤن سے قبل غریب مزدوروں کے بارے میں بالکل نہیں سوچا گیا۔

شیئر: