Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں 23 ہینڈ سینیٹائزر غیر معیاری قرار

رپورٹ کے مطابق دستیاب سینیٹائزرز عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق نہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ماہرین صحت نے ہاتھ دھونے کے ساتھ ساتھ ہینڈ سینیٹائزر کے استعمال کا مشورہ دیا تو پہلے پہل مارکیٹ سے ہینڈ سینیٹائزر غائب ہوئے۔
پھر ان کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا اور ساتھ ہی مارکیٹ میں مقامی کمپنیوں کے راتوں رات بنے ہینڈ سینیٹائزر مارکیٹ میں کافی مہنگے داموں فروخت ہونے لگے۔ 
پاکستان کی وفاقی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ذیلی ادارہ برائے کوالٹی کنٹرول نے اس حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔
اس رپورٹ میں مارکیٹ میں دستیاب 23 سینیٹائزر کو غیر معیاری قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دستیاب سینیٹائزرز عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق نہیں۔ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے غیر معیاری سینیٹائزرز فوری مارکیٹ سے ہٹانے کی ہدایت کر دی یے۔ 
رپورٹ کے مطابق ان سینیٹائزرز کے نمونہ جات لاہور، ملتان، فیصل آباد اور پشاور سمیت دیگر شہروں کے بڑے سٹوروں سے لیے گئے۔ لیبارٹری ٹیسٹوں کے ذریعے ثابت ہوا کہ بیشتر ہینڈ سینیٹائزر میں الکوحل اور دیگر کیمیکل عناصر کا ملاپ طے شدہ فارمولے کے تحت نہیں کیا گیا۔ 
خیال رہے کہ منگل کو ہی وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے صوبائی حکومتوں اور این ڈی ایم اے کو کورونا ٹیسٹ کٹس کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مارکیٹ میں غیر تصدیق شدہ ٹیسٹ کٹس کی فراوانی ہے جن سے حاصل کردہ نتائج پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ جب تک کورونا کی تشخیص کرنے والی ٹیسٹ کٹس کی تصدیق پاکستان ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کے تحت نہیں ہو جاتی، تب تک ٹیسٹ کٹس درآمد کروائیں مگر وہ تصدیق شدہ ہونی چاہئیں۔
فواد چوہدری نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر ٹیسٹ کٹس بیمار مریض کو صحتمند ظاہر کر دیں تو اس سے کئی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
 

شیئر: