Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیا یہی کلاس لینے کا طریقہ ہے؟‘

طلبہ امتحانی عمل کو کورونا وائرس پھیلاؤ کا سبب قرار دے رہے ہیں (فوٹو سوشل میڈیا)
لاک ڈاؤن کے دوران معمول کے تعلیمی عمل سے دور اور گھروں تک محدود طلبہ کا مطالبہ ہے کہ امتحانات لینے کا فیصلہ واپس لے کر انہیں ملتوی کیا جائے۔
چند روز قبل مختلف یونیورسٹیوں کی جانب سے آن لائن کلاسوں اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جامعات کو آن لائن کلاسز سے متعلق ہدایات پر بھی طلبہ کی جانب سے تنقید کی گئی تھی کہ اس صورت حال میں آن لائن کلاسز جس طرح ممکن بنائی جا رہی ہیں وہ مفید نہیں ہے۔
طلبہ نے یہ اعتراض بھی کیا تھا کہ یونیورسٹیوں کو بھاری بھر کم فیسیں گھر بیٹھ کر کلاسیں اٹینڈ کرنے کے لیے نہیں دی تھیں۔
اس مرتبہ طلبہ نے آن لائن کلاسز کے ساتھ ساتھ امتحانات کے اعلان کو اپنا موضوع بنایا اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نہ کوچنگ سینٹرز یا ٹیوشن دستیاب ہے نہ ہی اساتذہ میسر ہیں کہ ان سے رہنمائی لی جائے ایسے میں امتحانات کے فیصلے کو مدنظر رکھ کر تیاری کرنا ممکن نہیں لہذا امتحانات کو ملتوی کیا جائے۔
محمد رضوان نامی صارف نے ایسے ہی ایک مسئلے کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا ’ہم تین بھائی بہن ہیں اور ایک لیپ ٹاپ ہے۔ گاؤں میں رہتے ہیں جہاں انٹرنیٹ کنکٹیویٹی کے مسائل ہیں پیکجز مہنگے بھی ہیں۔‘

آن لائن کلاسز میں عمر یا مہارت کا معاملہ نظر انداز ہونا بھی گفتگو کا حصہ بنا، وقار نامی ہینڈل نے لکھا ’تیسری کلاس کے طلبہ بھی آن لائن کلاسیں لے رہے ہیں۔‘

عبدالرحمن نامی صارف نے امتحانات کے انعقاد سے متعلق خطرے کو اپنی گفتگو کا موضوع بنایا۔ انہوں نے لکھا ’ملک میں کورونا وائرس کی صورت حال روز بروز بگڑ رہی ہے، کوئی نہیں جانتا کہ یہ کیفیت کب تک برقرار رہے گی، ایسے میں اگر امتحانی عمل کے دوران کسی ایک کورونا کا شکار فرد سے یہ دوسروں کو منتقل ہوا تو معاملہ کہاں جائے گا۔‘

ہادیہ عباس نامی صارف نے بھی کورونا وائرس کی موجودگی میں امتحانی مراکز پر ہونے والی اجتماعیت کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ’یہ ہمارے لیے محفوظ نہیں ہے کہ ایسی صورت حال میں امتحانی مراکز تک جائیں۔‘

شیریار نامی صارف نے موجودہ صورت حال میں اکیڈمیز بند ہونے اور ٹیوشن کے لیے ٹیچرز دستیاب نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ امتحانات ملتوی کیے جائیں۔

گفتگو میں حصہ لینے والے بیشتر صارفین کورونا وائرس کے بعد کی صورت حال، اساتذہ اور تعلیمی رہنمائی دستیاب نہ ہونے، وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کو بنیاد بنا کر امتحانات ملتوی کرنے کا مطالبہ کرتے رہے۔ خاصی تعداد ایسے افراد کی بھی شریک گفتگو رہی جو انٹرنیٹ، ڈیوائسز اور بجلی سے متعلق مسائل کی موجودگی میں آن لائن کلاسز پر تنقید کرتے رہے۔
فہد احمد پراچہ نے لکھا ’ٹیچرز ہمیں پڑھاتے نہیں بس سلائیڈز بھیجتے جا رہے ہیں۔ ایک دو ٹیچر پڑھانے کی کوشش کریں تو وہ آن لائن پڑھا نہیں سکتے، میسیجز پر کلاس لی جا رہی تھی، کیا یہی کلاس لینے کا طریقہ ہے؟‘

پاکستان میں کورونا وائرس کے پیش نظر تعلیمی ادارے بند ہوئے تو متعدد سکولز اور یونیورسٹیاں مختلف طریقے استعمال کر کے طلبہ کو آن لائن پڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے ٹیلی سکول کے نام سے تعلیمی چینل کی نشریات شروع کی گئی ہیں۔ اسی دوران سکول ایجوکیشن سے متعلق کچھ بورڈز کی جانب سے امتحانات لینے کے اعلان بھی کیے گئے ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: