Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: مسلمان عید کی شاپنگ کیوں نہ کریں؟

انڈیا میں لاک ڈاؤن کے دوران کروڑوں مزدور متاثر ہوئے ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا
انڈیا میں کورونا وائرس کی وبا سے اموات میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور گذشتہ روز کورونا کے سبب سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔  
منگل کو مجموعی طور پر ملک بھر میں 199 افراد ہلاک ہوئے جبکہ کورونا کے نئے 2801 کیسز سامنے آئے ہیں۔
قبل ازیں پیر کو متاثرین کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے تھے۔ مرنے والوں کی مجموعی تعداد 1688 ہوگئی ہے جبکہ متاثرین کی مجموعی تعداد 49 ہزار 333 ہے۔
انڈیا میں لاک ڈاؤن کا تیسرا مرحلہ 17 مئی تک جاری رہے گا تاہم اس میں کچھ نرمی بھی کی گئی ہے۔ دیہی اور مقامی محلوں کے بازاروں کو کھول دیا گیا ہے جبکہ بڑے بازار اور شاپنگ مالز بند ہیں۔

 

انڈیا میں جس طرح سے کورونا وائرس کے دوران مذہبی منافرت میں اضافہ ہوا ہے اس کی ایک تازہ مثال سامنے آئی ہے۔ واٹس ایپ پر کئی دنوں سے ایک پیغام گشت کر رہا ہے جس میں مسلمانوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ عید کے لیے نئے کپڑے نہ بنائیں۔ اس بار سادگی سے عید منائیں اور زیادہ سے زیادہ نادار افراد کی مدد کریں۔
رابطوں کی ایپلی کیشن واٹس ایپ پر ہندی زبان میں گشت کرنے والے ایک ایسے ہی پیغام میں کہا گیا ہے کہ 'جو لوگ آپ سے 20 روپے کی سبزی خریدنا نہیں چاہتے کیا آپ ان سے 2000 روپے کے کپڑے خریدیں گے؟ موقع آپ کے پاس ہے۔ اب کی بار آپ کوئی بھی صاف ستھرا کپڑا پہن کر اپنی عید منائیں۔'

اس کے ساتھ مسلمانوں سے کئی سوالات بھی کیے گئے ہیں کہ 'کیا بازار کھولنا اور مسجدیں بند کرنا مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف نہیں؟ کیا کورونا صرف مساجد میں ہے بازاروں میں نہیں؟ کیا کوئی مسلمان مساجد ویران اور بازار آباد کرنا پسند کرے گا؟ کیا کوئی مسلمان رمضان میں نئے جوتے اور کپڑے نہیں خریدے تو کیا وہ مسلمان نہیں رہے گا؟'
اس قسم کے چند سوالات نما پیغامات واٹس ایپ کے ذریعے پھیلائے جا رہے ہیں۔
اخبار بنگلور مرر کی خبر کے مطابق انڈیا کے معروف شہر حیدرآباد (دکن) میں سوشل میڈیا پر ایک چیلنج جاری ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ 'میں اس عید پر کپڑے نہیں بنوا رہا ہوں، کیا آپ بنوائیں گے؟'
اس پیغام کو پھیلانے والے کہہ رہے ہیں کہ اس طرح جو پیسے بچیں ان سے کورونا کے باعث کیے لاک ڈاؤن سے پریشانیوں میں گھرے افراد کی مدد کریں۔
اخبار کے مطابق نظام حیدرآباد کی نسل سے تعلق رکھنے والے نواب نجف علی خان نے اس تحریک کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ 'رمضان کا مہینہ شروع ہو چکا ہے تو عید بھی قریب آ رہی ہے۔ ہمیں اپنی دنیا داری اور دکھاوے سے کنارہ کشی کا عہد کرنا چاہیے اور اپنے آس پاس کے غریبوں کو دیکھنا چاہیے۔
اخبار کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’جب ساری چیزیں بند ہیں تو غریب اور ضرورت مندوں کو اپنی مشکلات پوری کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ آئیے ہم مہنگی اور بے ضروی عید کی شاپنگ کو منع کر دیں۔'

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران شدت پسند ہندو سیاست دان نے مسلمانوں سے سبزی نہ خریدنے کا بیان دیا۔ فوٹو: اے ایف پی

ایک دوسرے واٹس ایپ میسیج میں کہا جا رہا ہے کہ 'فرض کریں کہ اگر انڈیا میں 25 کروڑ افراد ہیں اور وہ عید کے لیے ایک ہزار روپے کی اوسط خریداری کرتے ہیں تو کل خرچ 25 ہزار کروڑ ہوئے اور یہ سب پیسے ہندو تاجروں کے پاس جائيں گے اس لیے اس بار عید کی خریداری نہ کریں۔‘ اس کے ساتھ انھوں نے اس پیسے سے ناداروں کی امداد کی اپیل بھی کی ہے۔
نجف علی خان نے اخبار کو بتایا کہ 'ہم روزانہ لوگوں کو بھوک سے مرتے دیکھ رہے ہیں۔ ہم جو پیسے فضول خرچی سے اڑاتے ہیں اس کا استعمال ان کنبوں کی امداد کے لیے کر سکتے ہیں جو اس بے اطمینانی میں بے بسی کی زندگی جی رہے ہیں۔'

شیئر: