Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میجر ندیم اپنی شناخت خود بنانا چاہتے تھے‘

میجر عباسی بھٹی نے پسماندگان میں بیوہ اور تین بچے چھوڑے ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بم دھماکے میں جان سے جانے والے میجر ندیم عباسی بھٹی کی نماز جنازہ سنیچر کو ادا کر دی گئی۔
جمعہ آٹھ مئی کی سہ پہر پاکستانی فوجی اہلکاروں کی ایک ٹیم کو کیچ کے علاقے میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق ’اس دھماکے میں میجر رینک کے فوجی افسر سمت چھ اہلکار زندگی کی بازی ہار گئے۔‘
کیچ بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں میں شامل میجر ندیم عباس بھٹی کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع حافظ آباد سے ہے۔
ندیم عباس حافظ آباد کے ایک گاؤں برج دارہ میں پیدا ہوئے۔ ان تعلق ضلع کے بااثر سیاسی خاندان سے ہے۔ میجر ندیم کے والد مرحوم نذر عباس بھٹی ممبر صوبائی اسمبلی رہے جبکہ ان کے چچا مہدی حسن بھٹی اور لیاقت عباس بھٹی گزشتہ تین دہائیوں میں کئی مرتبہ ممبران قومی اسمبلی رہے۔
 
میجر ندیم کے چچا زاد بھائی شوکت علی بھٹی پنجاب کے صوبائی وزیر بھی رہے اور اب قومی اسمبلی کے ممبر ہیں۔
بھٹی خاندان ضلع کا با اثر سیاسی خاندان ہے اور ان کے روایتی سیاسی حریف پہلے افضل حسین تارڑ اور اب سائرہ افضل تارڑ ہیں۔
ندیم عباس بھٹی نے تعلیم لاہور کے گیریژن سکول سے حاصل کی اور اپریل 2007 میں فوج میں کمیشن حاصل کیا۔
ضلع حافظ آباد کے با اثر سیاسی خاندان سے تعلق ہونے کے باوجود میجر ندیم کو سیاست سے ذرا بھی دلچسپی نہیں تھی۔ یہ بات سید تنزیل گیلانی نے بتائی جو کہ پیشے کے لحاظ سے صحافی ہیں اور ایک ٹی وی چینل میں سینئیر پروڈیوسر ہیں۔ وہ ندیم عباس کے بچپن سے کلاس فیلو اور نہایت ہی قریبی دوست ہیں۔‘
تنزیل گیلانی نےکا کہنا تھا کہ ’اپنے دفتر میں تھا جب بلوچستان سے یہ خبر نیوز روم میں آئی کہ فوجی اہلکاروں پر حملہ ہوا ہے لیکن ابھی زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئی تھیں۔ میری چھٹی کا وقت ہو گیا تھا اس لیے گھر آ گیا۔ گھر پہنچا ہی تھا کہ فیس بک سے پتا چلا کہ ندیم عباس اب ہم میں نہیں رہے۔ یہ خبر برداشت سے باہر تھی۔‘


پاکستان کی فوج پر بلوچستان میں شرپسندوں کی جانب سے ماضی میں بھی حملے ہوتے رہے ہیں۔ فوٹو: آئی ایس پی آر

تنزیل گیلانی اپنی یاداشت اکھٹی کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ندیم کو بچپن سے فوج میں جانے کا جنون تھا اور ایف ایس سی کے بعد ہی وہ فوج میں کمیشن لینے میں کامیاب ہو گئے ’میں اکثر ندیم کو کہتا تھا کہ نوکری کی کیا ضرورت ہے جب کسی چیز کی کمی نہیں تو وہ مجھے ایک ہی جواب دیتے کہ میں اپنی شناخت خود بنانا چاہتا ہوں مجھے جاگیرداری یا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں. مجھے کسی اور چھاپ کے ساتھ زندگی نہیں گزارنی۔‘
ندیم عباس بھٹی نے پھر بالآخر اپنی الگ سے پہچان بنا لی اور اپنی ایک الگ شناخت کے ساتھ ہی وہ اس دنیا سے چلے گئے۔
ان کا تعلق پاکستانی فوج کی ’37 آزاد کشمیر رجمنٹ‘ سے تھا۔ ان کے قریبی دوست بتاتے ہیں کہ ندیم کو اپنے پیشے سے جنون کی حد تک لگاؤ تھا اور وہ ہر مشکل جگہ پر تعیناتی کے لیے خود کو پیش کرتے۔ ان کی آخری تعیناتی 126 مکران ونگ سکاوٹس ایف سی میں تھی۔
میجر عباسی بھٹی نے پسماندگان میں بیوہ اور تین بچے چھوڑے ہیں۔

شیئر: