Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تنازعات روکنے کی قرارداد سلامتی کونسل میں

امریکہ نے پہلی قرارداد کے مسودے پر اپنا موقف تبدیل کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی اور اسٹونیا نے دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر تنازعات کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک نئی قرارداد پیش کی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل فرانس اور تیونس نے بھی ایک قرارداد پیش کی تھی جسے امریکہ نے روک دیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منگل کو سلامتی کونسل کے غیر مستقل ممبران کی جانب سے جمع کروائی گئی قرارداد کو اے ایف پی نے دیکھا ہے اور اس میں سابقہ قرارداد کے نو نکات کی جگہ پانچ نکات متعارف کروائے گئے ہیں اور اس میں واضح طور پر دنیا میں ’تمام جگہوں پر کشیدگی کو فوری طور روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔‘

 

 یہ قرارداد لانے کا مقصد یہ ہے کہ تنازعات میں گھرے دنیا کے 20 ممالک کی کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کرنے کے لیے مدد کی جائے۔
پہلی قرارداد کی طرح نئی میں بھی دنیا کے کئی علاقوں میں تنازعات روکنے کا کہا گیا ہے اور 90 دنوں کا 'ہیومینیٹیرین پاز' یا انسانی بنیادوں پر جنگی وقفہ لینے کا کہا گیا ہے تاکہ متعلقہ حکومتیں کورونا وائرس سے لڑنے پر تمام توجہ مرکوز کر سکیں۔
اگرچہ اس قرارداد پر ووٹنگ کے لیے ابھی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، لیکن اگر پانچ مستقل ممبران میں سے کسی ایک نے بھی اس کی مخالفت نہ کی تو اسے فوری طور پر منظور کر لیا جائے گا۔
 یاد رہے کہ اس سے قبل پیش کی جانے والی قرارداد میں امریکہ نے عالمی ادارہ صحت کا ذکر کرنے پر تنقید کی تھی۔ تاہم موجودہ مسودے میں اقوام متحدہ کے ادارے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

امریکہ کی مخالفت

واضح رہے کہ اس سے پہلے اے ایف پی کے مطابق دو مہینے کے مذاکرات کے بعد امریکہ نے اس مسودے کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

’امریکہ چاہتا تھا کہ سلامتی کونسل قرارداد کے ابتدائی مسودے پر غور کرے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی) 

اپنی شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بعض متعلقہ حکام نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ امریکہ نے ایک دن قبل اس مسودے پر اتفاق کیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق جب اس پر وضاحت طلب کی گئی تو امریکی وزارتِ خارجہ کے ایک افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ چین نے ہر اس سمجھوتے کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی جس سے سلامتی کونسل آگے بڑھ سکتی۔
اے ایف پی کے ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکہ چاہتا تھا کہ سلامتی کونسل قرارداد کے ابتدائی مسودے پر غور کرے جس میں ’شفافیت‘ پر زور دیا گیا تھا۔ 
امریکی وزارتِ خارجہ کے افسر کے مطابق، ’ہماری نظر میں یا تو کونسل محدود حمایت کے ساتھ (موجودہ مسودے کو لے کر) آگے بڑھے یا ایک ایسی قرارداد لائے جو کووڈ -19 کے حوالے سے شفافیت پر دھیان دے۔‘
 

شیئر: