Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاک ڈاؤن میں زیادہ بھوک کیوں لگ رہی ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان گھر تک محدود ہے اس لیے اس کے اندر یہ خواہش ابھرتی ہے کہ وہ غیر معمولی خوراک استعمال کرے (فوٹو:سوشل میڈیا)
کورونا وائرس کے دنوں میں کچھ لوگ یہ محسوس کر رہے ہیں کہ ان کی  طبیعت متنوع خوراک کی جانب زیادہ مائل ہورہی ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران گھر میں رہتے ہوئے معمول سے کچھ ہٹ کر کھانے کا جی چاہتا ہے اور  چاہ کر بھی آپ خود کو روک نہیں پاتے۔
ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر کورونا وائرس کی وبا کے دوران گھروں میں رہنے پر مجبور ہونے کے بعد ہمارے اندر معمول سے ہٹ کر کھانے کی خواہش کیوں بڑھ گئی ہے؟
سعودی عرب کے میگزین الرجل میں شائع رپورٹ کے مطابق متعدد ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دماغ کا وہ حصہ جو کھانوں کی رغبت کو ابھارتا ہے یا متنوع غذا کی جانب سوچ کو مائل کرتا ہے وہ ان حالات میں غیر معمولی طور پر سرگرم عمل ہوجاتا ہے۔
عام طور پرخوف کے ماحول میں اس قسم کی خواہش میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا کی وجہ سے موجودہ حالات میں انسانی دماغ غیر معمولی خوراک کے حصول کی جانب زیادہ مائل ہو رہا ہے جیسے فاسٹ فوڈ وغیرہ۔
مشی گن یونیورسٹی میں شعبہ علم النفس اور اعصاب کے ماہر پروفیسر پیکنگ برج کا کہنا ہے کہ ’ابھی تک اس بات کی کوئی علمی دلیل سامنے نہیں آئی کہ کورونا کی وبا کے دوران غیر معمولی خوراک کے حصول کی خواہش میں کیوں اضافہ ہو رہا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ 'غیر معمولی خوراک کی خواہش کا ابھرنا کوئی ناممکن بات نہیں، یہ ہر ایک کے مزاج اور اس کی پسند وناپسند پر ہی منحصر ہوتا ہے۔'

موجودہ حالات میں انسانی دماغ غیر معمولی خوراک کے حصول کی جانب زیادہ مائل ہو رہا ہے جیسے فاسٹ فوڈ وغیرہ (فوٹو:سوشل میڈیا)

کیا گھبراہٹ یا پریشانی میں غیر معمولی خوراک کی خواہش بڑھ سکتی ہے؟
جی ہاں اس میں کوئی شک نہیں کہ انسانی ذہن اور اعصاب پر دباؤ بڑھنے سے دماغ کے وہ خلیات جو بھوک کو سگنل ارسال کرتے ہیں، میں بھی تبدیلی واقع ہوتی ہے جس سے ممکن ہے کہ جسم ایسی اشیا کی ڈیمانڈ کرے جو وہ عام حالات میں نہیں کرتا۔
 ایسے حالات میں انسان کی بھوک میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے اور دماغ کے وہ خلیے جو کھانے کی رغبت پیدا کرتے ہیں انسان کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ مزید کچھ کھائے پیئے خصوصاً کاربوہائیڈریٹس والی غذائیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشی اور سماجی روابط محدود ہوتے ہوئےانسان گھر تک محدود ہو جاتا ہے اور اس کے اندر یہ خواہش ابھرتی ہے کہ وہ غیر معمولی خوراک استعمال کرے اور ایسے میں فاسٹ فوڈ یا ان غذاؤں کی طرف مائل ہونے لگتا ہے جن میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہو۔
کھانے کی شدید خواہش پر کیسے قابو پایا جائے؟
خوش قسمتی سے ایسے قواعد اور تحقیق موجود ہے جس پر عمل کرتے ہوئے ہم اس خواہش کو روک سکتے ہیں جو ہمیں ایسی خوارک استعمال کرنے پر مجبور کرتی ہے جس کی کثرت جسم کے لیے نقصان کا باعث ہو یا ہمارے نظام ہضم کو متاثر کرے۔

 15 منٹ کی چہل قدمی سے غیر معمولی خوراک کی بڑھتی ہوئی خواہش پر قابو پانا ممکن ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

ورزش کی عادت
ماہرین کی جانب سے 2015 میں کی گئی تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ یومیہ یا ایک دن کے وقفے سے 15 منٹ کی چہل قدمی سے غیر معمولی خوراک کی بڑھتی ہوئی خواہش پر قابو پانا ممکن ہے۔
پانی کا کثرت سے استعمال
جب بھی آپ کے اندر غیر معمولی خوراک کی خواہش میں اضافہ ہو یا بھوک کا شدید احساس ہو تو آپ پانی پئیں۔ ماہرین یومیہ 65 اونس پانی پینے کی تلقین کرتے ہیں۔
مناسب مقدار میں کھانے سے قبل اور بعد میں پانی پینے سے آپ کی بھوک ختم ہونے کے احساس میں اضافہ ہوگا جس سے آپ کا نظام انہضام  بھی بہتر رہے گا۔
رک جانے کی مشق
متعدد تحقیق سے  یہ بات واضح ہوئی ہے کہ خود کو روک لینے کی مشق کافی معاون ثابت ہوتی ہے۔ اپنی خواہش کو زبردستی دبا لینا اور اپنے ارادے پر ڈٹے رہنے سے آپ کے اندر مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔
مشاغل تلاش کریں

ماہرین یومیہ 65 اونس پانی پینے کی تلقین کرتے ہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)

جو وقت آپ گھر میں آئیسولیشن میں گزار  رہے ہیں ایسے میں بہتر ہے کہ خود کو مصروف رکھنے کے لیے نئے مشاغل تلاش کریں۔
اپنے گھر کے ماحول کو بہتر کریں، تاریخ کا مطالعہ کریں یا دوسری زبان سیکھنے کی کوشش کریں۔
اس طرح آپ کا وقت بھی بہترین گزرے گا  اور آپ کو تنہائی اور بوریت کا احساس بھی نہیں ہوگا نہ ہی آپ کے ذہن میں مزید کچھ کھانے پینے کا خیال آئے گا۔

شیئر: