Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف آئی اے کو بی آر ٹی کی تحقیقات سے روک دیا گیا

عدالت نے بی آر ٹی منصوبے کی مجموعی لاگت اور تکمیل کی تفصیلات طلب کر لیں۔ فوٹو: عرب نیوز
پاکستان کی سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں بننے والی میٹرو بس سروس (بی آر ٹی) کی تکمیل کی حتمی تاریخ مانگتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو تحقیقات سے روک دیا ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں منصوبے کی تکمیل نئی تاریخ 31 جولائی 2020 بتائی گئی ہے۔
پشاور ہائی کورٹ  کی جانب سے بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات ایف آئی او کو کرنے کے کے حکم نامے کے خلاف صوبائی حکومت کی درخواست پر جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔
عدالت نے بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات کی اجازت دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا حکم معطل کر کے خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

 

پیر کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے متعدد سوالات اٹھائے اور پوچھا کہ بی آر ٹی منصوبے کی ابتدائی لاگت کتنی تھی؟ منصوبے کی تکمیل کی ابتدائی تاریخ کیا تھی؟ بی آر ٹی منصوبہ کب پایہ تکمیل تک پہنچے گا؟ کیا بی آر ٹی منصوبہ مکمل ہونے کی کوئی حتمی تاریخ ہے بھی یا نہیں؟
تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے پشاور بی آر ٹی منصوبے کی تکمیل کی نئی تاریخ دے دی۔ صوبائی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے بتایا کہ 31 جولائی 2020 تک منصوبہ مکمل ہوجائے گا۔
عدالت نے بی آر ٹی منصوبے کی مجموعی لاگت اور تکمیل کی تفصیلات طلب کر لیں۔
جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ ’ہمیں منصوبے کی فزیبیلیٹی رپورٹ پیش کی جائے۔ تفصیلات میں بتائیں کہ منصوبے کی اصل لاگت کیا تھی، منصوبہ کب شروع ہوا اور کب مکمل ہونا تھا۔ تفصیلات میں یہ بھی بتائیں کہ اب تک منصوبے کی کتنی لاگت بڑھ چکی ہے۔‘
وکیل پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے عدالت کو بتایا کہ وہ یہ تمام تفصیلات فراہم کرچکے ہیں جس پر جسٹس مظہر عالم نے ریمارکس دیے کہ منصوبہ 2017 میں شروع ہوا اور تکمیل کی مدت چھ ماہ تھی تو اب تک کیوں مکمل نہیں ہوا؟
صوبائی حکومت کے وکیل نے کہا کہ منصوبے کے ڈیزائن میں متعدد بار تبدیلی کرنا پڑی جس سے تاخیر ہوئی۔ پشاور ہائیکورٹ نے ریکارڈ دیکھے بغیر فیصلہ دیا، ہائیکورٹ نے جو فیصلہ دیا اس کی درخواست گزار نے استدعا ہی نہیں کی تھی۔

شیئر: