Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رنگ گورا کرنے والی مصنوعات کی حمایت نہ کرنے والے فنکار

متعدد اداکاروں نے کہا ہے کہ رنگ گورا کرنے والی کریموں کے اشتہار میں کام نہیں کیا (فوٹو: سوشل میڈیا)
ڈراموں، فلموں اور اشتہارات کے ذریعے ہمیشہ سے ہی ایک ایسی کامیاب عورت کا خاکہ پیش کیا جاتا ہے جو گہرے رنگت اور جسمانی اعتبار سے بے عیب ہوتی ہے۔

جب نوجوان لڑکیاں یا لڑکے ٹی وی اشتہارات دیکھتے ہیں کہ مشہور اداکارائیں اور ماڈلز رنگ گورا کرنے کے لیے کریم اور صابن استعمال کر رہے ہیں تو وہ بھی ایسا کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان ستاروں جیسا بن سکیں۔

ہمارے معاشرے میں صدیوں سے رائج منفی اقدار بھی ہمیشہ سے سفید اور گورے رنگ کو ترجیح دیتی آ رہی ہیں۔

 نسل در نسل پروان چڑھنے والے یہ نظریات آج کے جدید دور میں بھی میڈیا کے ذریعے روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں۔

اسی حوالے سے صحافی ہارون رشید نے اپنی ٹوئٹر ٹائم لائن پر ایک سوال پوچھا ’ کیا آپ  بالی وڈ / پاکستان کی کسی ایسی اداکارہ کا نام بتا سکتے ہیں جنہوں نے کبھی بھی کسی رنگ گورا کرنے والی مصنوعات کی توثیق نہ کی ہو؟

پاکستانی اداکارہ صںم سعید اور حریم فاروق نے تصدیق کے لیے اس سوال پر کمنٹ کیا۔

ڈرامہ سیریل بلبلے کی مشہور اداکارہ عائشہ عمر نے لکھا کہ ’میں پچھلے 12 سالوں سے رنگ گورا کرنے والے مختلف براینڈز کی طرف سے آنے والے پیشکشوں پر انکار کرتی آئی ہوں میرا اس کے خلاف ہمیشہ سے ہی بہت سخت موقف رہا ہے‘

کچھ عرصہ قبل پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی  مشہور اداکارہ اقرا عزیز نے رنگ گورا کرنے والی کریم کے اشتہار میں کام کرنے کی آفر ٹھکرا دی تھی۔ جس کی اطلاع ان کے شوہر یاسر حسین نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ کے ذریعے دی تھی۔
سوشل میڈیا صارفین  نے ان کے اس اقدام کو بہت سراہا تھا۔
ٹوئٹر صارف نوی نے کنگنا رناوت کا ویڈیو کلپ شیئر کیا جس میں وہ کہتی ہیں کہ ’میں ایسے کریموں کے اشتہارات میں کام نہیں کر سکتی یہ بہت شرمناک ہے جب کہ بہت سی اور ماڈلز ایسے اشتہارات میں کام کر بھی چکی ہیں ہمارا تعلق سانولے رنگ رکھنے والے ملک سے ہے ہم کیوں خود کو گورا دکھانا چاہیں گے‘

اس سوال کے جواب میں کئی مرد اداکاروں اور ماڈلز کا ذکر بھی ہوتا رہا جن میں انڈین اداکار رنبیر کپور اور پربھاس کا نام شامل ہے۔
صحافی ہارون رشید کی جانب سے ایک اور ٹویٹ میں یہ سوال بھی کیا گیا کہ کچھ اداکار ایسے بھی ہیں جنہوں نے رنگ گورا کرنے والے برانڈز کے ساتھ کام لاعلمی میں کام کیا اور بعد میں اس پر معذرت بھی کر لی لیکن ان کی تصاویر اب بھی ان کے نام کے ساتھ شیئر کی جاتی ہیں۔
اگر کسی نے غلطی کا اعتراف کرلیا ہے تو کیا انہیں اب بھی بری مثال کے طور پر استعمال کرنا ٹھیک ہے؟

جس کے جواب میں پاکستانی اداکارہ ماہر ہ خان نے کہا ’نہیں، ان کو ایک بری مثال کے طور پر پیش نہیں کرنا چاہیے۔ ایسا بالکل بھی نہیں کرنا چاہیے۔ ہم بات کرنے کے بجائے مسترد کرنے میں جلدی کرتے ہیں‘
انڈین اداکار بنیتا ساندھو کا کہنا تھا کہ ’جب میں نے پہلی انڈین ایجنسی کے ساتھ کام شروع کرنے کے لیے دستخط کیے تو مجھ سے پوچھا گیا کہ کوئی ایسا کام جو آپ نہ کرنا چاہیں جیسے تمباکو یا شراب سے متعلق تو میرا جواب تھا ’رنگ گورا کرنے والی تمام مصنوعات‘ تب سے لے کر آج تک میرے پاس ایسی کوئی آفر نہیں بھیجی گئی‘

سوشل میڈیا پر صارفین کا کہنا ہے کہ شوبز سے وابستہ شخصیات کو معاشرتی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی مصنوعات کی اشتہاری مہم کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

شیئر: