Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شیشہ لاؤنج،لاک ڈاؤن میں سروس کی فراہمی؟

شیشہ لاؤنچ کے عملے کا کہنا ہے لاؤنچ جولائی میں دوبارہ کھل جائے گا۔ (ٹوئٹر)
لندن کے ایک شیشہ لاؤنج کی جانب سے سماجی دوری کے اصول پر عمل کرتے ہوئے ڈرائیورز کو شیشہ فراہم کرنے سے منسوب ایک تصویر آن لائن شیئر ہوئی تو اس طریقے کو سراہا گیا۔
تبصرہ کرنے والوں نے اسے کورونا وائرس کے مقابلے میں اپنایا گیا منفرد عرب طریقہ قرار دیا تاہم عرب نیوز کی جانب سے معاملے کی جانچ پڑتال کی گئی تو واضح ہوا کہ سب ویسا نہیں جیسا نظر آتا ہے۔
ٹوئٹر صارفین کی گفتگو کا موضوع بننے والی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین گاڑیاں شیشہ لاؤنج کے سامنے فٹ پاتھ پر کھڑی ہیں، گاڑیوں سے شیشے کے تین پائپ باہر آ رہے ہیں۔ اس مقام کی شناخت وسطی لندن کے علاقے ایج ویئر روڈ پر موجود ’شیشاوی‘ کے نام سے کی گئی۔
عرب نیوز تصویر والے مقام پر پہنچا، جہاں عملے نے لاک ڈاؤن کے دوران گاڑیوں میں شیشہ مہیا کرنے کی تردید کی اور کہا کہ شیشاوی کے دوبارہ کھولنے تک شیشہ مہیا نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا غالباً جولائی میں یہ دوبارہ کھل جائے۔
عرب نیوز کے مطابق کہ شیئر کی جانے والی تصویر جعلی نہیں ہے اور یہ 2019 کو عید کے موقع پر لی گئی۔
’شیشاوی‘ نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی نہیں کی لیکن اس تصویر میں شیشہ فراہمی کے معاملے کے قانونی پہلو سے متعلق سوال ضرور موجود ہے۔
 

اس مقام کی شناخت وسطی لندن کے علاقے ایج ویئر روڈ پر موجود ’شیشاوی‘ کے نام سے کی گئی (فوٹو: عرب نیوز)

لندن میں ایک شیشہ لاؤنج کے مالک نے کہا کہ وہ اس تصویر کو دیکھ کر حیران ہوئے ہیں۔
ندھیم ردی کے مطابق کہ اس طرح شیشہ فراہم کرنا غیر قانونی ہے، لاؤنج کے سامنے کی جگہ ان کی نہیں۔ یہ پیدل چلنے والوں کے لیے ہے۔‘

یہ پہلی دفعہ نہیں ہے کہ غلط معلومات کے حوالے سے شیشہ توجہ کا مرکز رہا ہو۔
 سال 2013 میں مزاحیہ اور طنزیہ خبریں دینے والی ایک نیوز ویب سائٹ پین عریبین انکوائرر نے ایک خبر چلائی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایمریٹس ایئر لائن اپنی طویل پروازوں میں شیشہ لاؤنج متعارف کرائے گی۔
اس خبر کی وجہ سے ویب سائٹ کو نہ صرف پانچ لاکھ ہٹس ملیں بلکہ یہ خبر مختلف میڈیا آؤٹ لیٹس اور بلاگس نے بھی کور کی۔
 

شیئر: