Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شوگر کمیشن نے فیصلہ نہیں، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ دی ہے‘

عدالت نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ تفتیش پر اثر انداز نہیں ہونی چاہیے (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ شوگر کمیشن کی فرانزک رپورٹ کوئی فیصلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ہے جو وفاقی اداروں جیسا کہ ایف بی آر، سٹیٹ بینک یا ایس ای سی پی کی تفتیش پر اثر انداز نہیں ہونی چاہیے۔
جمعے کو شوگر ملز ایسوسی ایشن کی چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ جو ادارے اب تفتیش کریں گے وہ اس رپورٹ سے متاثر ہوئے بغیر آزادانہ تحقیقات کریں گے۔ تمام اداروں نے شفاف ٹرائل کے لیے متعلقہ لوگوں کو سننا ہے کیونکہ یہ سب پاکستان کے شہری ہیں۔

 

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے خلاف کارروائی سے روکنے کے حکم میں ایک روز کی توسیع کرتے ہوئے چینی انکوائری کمیشن کیس کی سماعت سنیچر تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کل پھر کیس کی سماعت کریں گے۔
 جمعے کو شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکلا نے تین گھنٹے تک دلائل دیے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’گنے کے کاشتکاروں کے حقوق کے لیے صوبائی قوانین ہیں جن پر عمل نہیں ہوتا۔ صوبے قانون پر عمل کروائیں تو کاشتکاروں  کے حقوق کبھی سلب نہیں ہوسکتے۔‘
 شوگر ملز مالکان کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چینی کمیشن رپورٹ میں الزامات لگا کر سارا بوجھ مستقبل میں تحقیقات کرنے والوں پر ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ٹیکس کمشنر کیا کابینہ کے فیصلے  اور معاون خصوصی شہزاد اکبر کے خطوط کے بعد آزادانہ انکوائری کر سکے گا۔

عدالت نے کہا کہ کاشتکاروں کے حقوق کے قوانین پرعمل نہیں ہوتا (فوٹو: اے ایف پی)

شوگر مل مالکان کے وکیل کا کہنا تھا کہ معاملہ عدالت میں ہے جبکہ وزیراعظم اور ان کے معاونین ہمیں پہلے سے ہی مافیا کہہ رہے ہیں۔
انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے حالیہ بیان کا حوالہ دیا اور کہا کہ ’وزیراعظم نے کہا ہے کہ کون سی عدالت ہے جو انکوائری رپورٹ پر سٹے آرڈر دیتی ہے۔‘
مخدوم علی خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ اثاثہ جات ریکوری یونٹ کے سربراہ شہزاد اکبر سمیت دیگر معاونین روزانہ کی بنیاد پر پریس کانفرنس کر کے ہمیں مافیا کہتے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ پہلے مافیا کہا جاتا ہے پھر معاملہ نیب اور ایف آئی اے کو بھیجا جاتا ہے۔ یہ میڈیا ٹرائل دکھاتا ہے کہ ساری مشق متعصبانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مرضی کا کمیشن بنا کر من پسند افسران کا تقرری کرتی ہے اور مرضی کی رپورٹ لے کر کمیشن کے افسران کو گریڈ 22 میں ترقی دی گئی۔

مل مالکان کے وکیل کا کہنا تھا کہ حکومتی معاونین ہمیں مافیا کہہ رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

وکیل کا اشارہ شاید شوگر کمیشن کے چیئرمین اور ڈی جی ایف آئی واجد ضیا کی جانب تھا جن کو حال ہی میں حکومت نے گریڈ 22 میں ترقی دی ہے۔
عدالت نے اس سے قبل درخواست گزار ملز مالکان کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ پہلے دلائل دیں کہ چینی رپورٹ میں کیا غلط ہے۔
عدالت کے استفسار پر مخدوم علی خان نے بتایا کہ ابھی مل مالکان کو انکم ٹیکس کے حوالے سے ایف بی آر کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں ملا۔ شوگر مل مالکان کی جانب سے سلمان اکرم راجا بھی دلائل دے رہے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے حکومت کو شوگر ملز ایسوسی ایشن کے خلاف کارروائی سے روکنے کے حکم میں ایک روز کی توسیع کرتے ہوئے سماعت سنیچر کی صبح تک ملتوی کر دی۔

شیئر: