Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج کو محدود رکھنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟

عازمین حج کو مہلک وبا سے بچانے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔(فوٹو سبق)
سعودی وزارت حج و عمرہ نے حج سے متعلق اعلان میں واضح کیا ہے کہ رواں سال حج میں سعودی عرب میں موجود مختلف ملکوں کے عازمین کو نہایت محدود تعداد میں شریک کیا جائے گا۔
حج کا دائرہ  نئے کورونا وائرس سے بچانے کی خاطر محدود رکھا گیا ہے۔
سعوددی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق وزارت صحت نے پابندی لگائی ہے کہ مملکت میں کہیں بھی کوئی بڑا اجتماع نہ ہو۔ اجتماع کے شرکا پر پابندی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے ڈیڑھ تا دو میٹر کے فاصلے پر رہیں۔
حفاظتی ماسک کا استعمال کریں۔ دستانے پہنیں- ہاتھ بار بار دھوتے رہیں۔ حج کے بڑے اجتماع میں وزارت صحت کے ان حفاظتی اصولوں کی پابندی بے حد مشکل  ہوگی۔
 حج مقامات محدود ہیں۔ حجاج کو خانہ کعبہ کا طواف، صفا اور مروہ کی سعی کرنا ہوتی ہے جب کہ ذی الحجہ کی 8 تاریخ کو منی میں رات گزارتے ہیں اور پھر اگلے دن 9 ذی الحجہ کو میدان عرفات میں وقوف کرتے ہیں۔ وہاں سے مغرب کے بعد مزدلفہ کے لیے نکلتے ہیں۔ رات مزدلفہ میں گزار کر 10 ذی الحجہ کو بڑے شیطان کو کنکریاں مارتے ہیں- اس موقع پر قربانی اور سر کے بال منڈوانے ہوتے ہیں۔
 یہ سارے کام ایسے ہیں جنہیں غیرمعمولی اجتماع اور دنیا بھر کے صحت اداروں کے مقرر کردہ ضوابط کی پابندی کرتے ہوئے انجام نہیں دیا جا سکتا۔
سعودی وزارت حج نے عازمین کی تعداد محدود رکھنے کے اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے اور عازمین حج کو اس مہلک وبا سے بچانے کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

حج کے بڑے اجتماع میں حفاظتی اصولوں کی پابندی بے حد مشکل  ہوگی۔(فوٹو ایس پی اے)

 یاد رہے کہ 180 سے زیادہ ملکوں میں نئے کورونا وائرس سے 70 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوچکے ہیں اور تقریبا 5 لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
سعودی عرب ہر حج موسم میں دنیا بھر کے انسانوں کی صحت کا بہت زیادہ خیال رکھتاا ہے۔ انٹرنیشنل ہیلتھ ریسرچ سینٹراور انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹیں بتا رہی ہیں کہ وبا کے پھیلنے کے شدید خطرات ہیں اور عالمی درجے کے  اجتماع میں زائرین سے سماجی فاصلے پر عمل درآمد کروانا مشکل ہوگی۔
سعودی حکومت نے کورونا کی وبا کے سر اٹھاتے ہی زائرین کو وائرس سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کا اعلان کردیا تھا۔ مملکت کے اس فیصلے کو مسلم ممالک ہی نے نہیں عالمی برادری نے بھی سراہا ہے۔ پابندیوں کی بدولت عالمی سطح پر وبا سے نمٹنے میں بڑی مدد ملی ہے ۔ اس کی وجہ سے وائرس کو پھیلنے  سے روکنے میں عالمی صحت تنظیموں اور مختلف ممالک کی کاوشوں کو سہارا ملا ہے۔
سعودی حکومت چاہتی ہے کہ جو لوگ حج میں شامل ہوں وہ وائرس سے محفوظ رہیں اور ان کے اجتماع کی وجہ سے وائرس نہ پھیلے۔
اندرون سعودی عرب سے مختلف ملکوں کے شہریوں کو نہایت محدود تعداد میں حج کی اجازت دینے کے فیصلے کا باعث یہ بھی ہے کہ یہ سب لوگ حج کے تمام ارکان صحت و سلامتی کےساتھ ادا کریں اور بسلامت واپس ہوں۔
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: