Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کویت میں پہلی مرتبہ خواتین جج، اعتراض کیوں؟

  خواتین اعلی عدالتی کونسل سے اس کی منظوری کی منتظر ہیں۔(فوٹو القبس)
 کویت کے پبلک پراسیکیوٹر ضرار العسعوسی نے 8 خواتین کو پراسیکیوشن سے ترقی دے کر جج کے منصب پر فائز کیا ہے- اب یہ  خواتین اعلیٰ عدالتی کونسل سے اس کی منظوری کی منتظر ہیں۔
الشرق الاوسط کے مطابق کویت خلیجی ممالک  میں چوتھا ملک ہے جہاں  خواتین جج کے منصب پر فائز کی جارہی ہیں۔ کویت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 8 خواتین جج بنیں گی۔
عدالتی ذرائع کا کہناہے کہ کویت کی اعلی عدالتی کونسل کا منگل کو اجلاس ہوگا- جس میں خواتین کو جج بنائے جانے کے فیصلے کی منظوری دی جائے گی- یہ  خواتین ستمبر کے شروع سے بحیثیت جج کام کرنا شروع کردیں گی-
کویتی پارلیمنٹ کے سپیکر مرزوق علی الغانم نے کہاہے کہ ’جج کے منصب پرکویتی خواتین  کے تقرر کے فیصلے کا انتظار تھا۔ اس کی بدولت کویتی خواتین ترقی کے عمل میں مزید آگے بڑھیں گی‘۔
الغانم نے ٹویٹ  کیا کہ ’کویتی خواتین کے لیے ہزار سیلوٹ، خواتین تمام میدانوں اور شعبوں میں برسہا برس سے اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ رہی ہیں‘۔
دوسری طرف کویت کا ایک طبقہ خواتین کے بطور جج تقرر پر ناگواری کا اظہار کررہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’جج کے عہدے صرف مردوں کے لیے ہیں۔ بحیثیت جج خواتین کا تقرر نامناسب ہے‘۔

  امارات، قطر اور بحرین بھی عدلیہ میں خواتین کی تقرریاں کر چکے ہیں۔(فوٹو: القبس)

جن آٹھ خواتین کو پہلی بار کویت میں جج بنایا جارہا ہے ان میں فاطمہ عبدالمنعیم عطیہ، فاطمہ فیصل الکندری، فاطمہ یعقوب الفرحان ، سنابل بدر الحوطی، بشائر عبدالجلیل علی،  بشائر صالح الرقدان، راؤی عسام  الطبطبائی اور لولوۃ ابراہیم الغانم ہیں۔
یاد رہے کہ کویت خلیج کے ملکوں میں پہلا نہیں جو عدلیہ میں خواتین کی تقرری کررہا ہے۔ اس سے پہلے  امارات، قطر اور بحرین بھی اپنے یہاں عدلیہ میں خواتین کی تقرریاں کرچکے ہیں۔

شیئر: