Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'بے بس ایم این اے ہوں، وزیراعظم کو استعفیٰ دوں گا'

عامر لیاقت 2018 کے الیکشنز سے قبل پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تھے (فوٹو: فیس بُک)
کراچی میں بجلی کے حالیہ بحران نے جہاں عام شہریوں کو مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے وہیں سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی کے الیکٹرک پر تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے ایک بار پھر شہری کے الیکٹرک پر سخت برہم اور سراپا احتجاج ہیں جبکہ عوامی دباؤ پر مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی ان مظاہروں میں شریک ہیں۔
مزید پڑھیں
حکمران جماعت تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت بھی کے الیکٹرک کے سامنے دھرنے میں شریک ہوئے تھے لیکن اب انہوں نے اس ساری صورتحال میں خود کو 'بے بس' قرار دیتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
2018 کے عام انتخابات میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے کراچی سے قومی اسمبلی کی 14 نشستیں حاصل کیں۔ ان 14 جیتنے والے ارکان میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین بھی شامل تھے۔
عامر لیاقت حسین نے جمعرات کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ 'میں اعتراف کرتا ہوں کہ میں کراچی کا ایک بے بس ایم این اے ہوں، اپنے شہر کو بجلی فراہم کروانے سے قاصر ہوں۔'
انہوں نے ٹویٹ میں مزید لکھا کہ 'مجھ سے اپنے حلقے کے لوگوں کو تڑپتا، سسکتا اور مونس علوی (سربراہ کے الیکٹرک) کے جھوٹ سہتا نہیں دیکھا جاتا۔ وزیراعظم سے وقت مانگا ہے مل کر انہیں استعفیٰ پیش کروں گا۔'
عامر لیاقت ایک مذہبی سکالر ہونے کے ساتھ ساتھ ٹی وی اینکر بھی ہیں۔
پی ٹی آئی سے قبل وہ 2002 کے الیکشنز میں ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر ایم این اے بنے اور کچھ عرصہ وزیر مملکت برائے مذہبی امور بھی رہے، تاہم بعد میں انہوں نے استعفیٰ دے کر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔
 2018 کے الیکشنز سے قبل انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور کراچی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

عامر لیاقت کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو بجلی فراہم کروانے سے قاصر ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

عامر لیاقت کی جانب سے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دینے کے اعلان پر سوشل میڈیا میں ملے جُلے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ٹوئٹر صارف وقاص امجد نے ٹویٹ کی کہ استعفے سے کیا ہوگا، سسٹم میں رہ کر ہی سسٹم بدلنا ہوگا۔

ماہم خان نے ٹویٹ کی کہ 'کے الیکٹرک مافیا ہے، آپ کا استعفیٰ مسئلے کا حل نہیں۔'

یاسر اعوان نے لکھا کہ 'اگر آپ استعفیٰ دے دیتے ہیں اور اپنی سابقہ روایات کی طرح اسے واپس نہیں لیتے تو آپ کے پچھلے تمام گناہ معاف، لیکن آپ ایسا نہیں کریں گے۔'

 

شیئر: