Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بھولے ہوئے احساسات

تمہیں دور سے دیکھا کرتے ہیں
زیادہ تر اب سوچا کرتے ہیں
دل بھرا ہوا تھا جن امنگوں سے
آج اُنہیں ویرانوں میں ڈھونڈا کرتے ہیں
اے وبا ذرا دھیرے چل
کہ ہم انساں لڑکھڑا رہے ہیں
 
جن احساسات سے دل کا چمن رنگین تھا
آج موسم خزاں میں وہاں پھول تلاش کرتے ہیں
دل کی رازداں جو خوشبوئیں تھیں
انہیں تجوریوں میں بند رکھا کرتے ہیں
اکیلے ہی آج کل اپنے عکس سے
آئینے میں ملا کرتے ہیں
 
دروازے پر کوئی نہیں دیتا دستک
ہوا بھی بادلوں کے پیچھے چھپتی ہے
کاٹ رہے ہیں سزا جن گناہوں کی
اُن سے آج دوریاں بڑھا رہے ہیں
پچھلا وقت بُھلا رہے ہیں
قدم پیچھے ہٹا رہے ہیں
اپنی سچائیوں سے آنکھیں ملا رہے ہیں
وطن قدیم لوٹنے کی آس لگا رہے ہیں
بھولے ہوئے احساسات کو جگا رہے ہیں

شیئر: