Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آن لائن میوزک کنسرٹ کی بڑھتی مقبولیت

ایسا محسوس ہوا جیسے کسی حقیقی شو میں ہوں۔(فوٹو عرب نیوز)
کورونا وائرس نے دنیا بھر میں طرز زندگی کو بدل کر رکھ دیا ہے اور اب یہ ممکن نہیں رہا کہ کسی میوزک کنسرٹ میں شرکت کی جا سکے، تو ایسے میں بہت سے لوگوں نے اس صورتحال میں لطف اندوز ہونے کے لیے آن لائن کنسرٹ کا سہارا لیا ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں موسیقی سے تعلق رکھنے والے فنکار، جنہیں اس وبائی مرض سے بڑا دھچکا لگا ہے، ان کے مطابق اس کی بڑی وجہ رواں سال بڑے پیمانے پر میوزک کنسرٹ اور دیگر پروگراموں کی منسوخی ہے۔

آن لا ئن ہر طرح کے میوزک کا سہارا لیا جا رہا ہے۔(فوٹو سعودی گزٹ)

موسیقی سے جڑے فنکاروں اور موسیقاروں نے محفل موسیقی سجانے، براہ راست موسیقی سے لطف اندوز ہونے اور موسیقی کے دلدادہ لوگوں سے رابطہ رکھنے کے لیے اس وبائی مرض کے خاتمے سے قبل آن لائن کنسرٹ کرنے کا نیا طریقہ پیش کردیا ہے۔
لوگوں کو موسیقی کے ذریعے دوربارہ اکھٹا کرنے کے لیے ایک مرتبہ پھر ریپ سے اوپیرا، کلاسیکی سے ہپ ہاپ، عربی سے کورین اور اس کے علاوہ ہر طرح کے میوزک کا سہارا لیا جا رہا ہے۔
موسیقار اور گلوکار سٹیزن کنسرٹ اور ایم ڈی ایل بیئسٹ فرییک ویز بڑے پیمانے پر اسٹیج پرفارمنس پیش کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کررہے ہیں۔

خوش قسمت ہوں کہ میوزک پروگراموں میں شرکت کر سکاأ(فوٹو روئیٹر)

میوزک کے بارے میں عربی موسیقی کے پرستار فیصل السویدان نے بتایا ہے کہ  دو سال قبل تک سعودی عرب میں عام طور پر موسیقی کی ایسی محفلوں کا براہ راست رواج تو نہیں تھا لیکن جب سعودی عرب میں میوزک کنسرٹ کا سلسلہ شروع ہوا تو ہم اپنے پسندیدہ گلوکاروں اور موسیقاروں کو اپنے سامنے پرفارم کرتا دیکھتے رہے۔ 
اس سے قبل ہم یا تو اپنے پسندیدہ فنکاروں کو ٹی وی پر دیکھتے تھے یا آن لائن اور یوٹیوب پر ان کے کنسرٹ تلاش کرتے۔
پاپ میوزک کی ایک بڑی پرستار سارہ السیف نے کہا کہ کورونا وائرس پھیلنے سے پہلے وہ موسیقی کی ایسی محفلوں میں شرکت کے لیے جانا پسند کرتی تھیں اور یہ ان کی خواہش کی تکمیل تھی۔

میوزک شو کے بعد شائقین سے آن لائن  رابطہ کیا جا سکتا ہے (فوٹو ٹوئٹر)

انہوں نے بتایا کہ موسیقی کے حوالے سے سال میں کم ازکم ایک مرتبہ میرا پسندیدہ  فنکار دبئی میں پرفارم کرتا تھے اور میں اس پروگرام کے لیے خاص بجٹ کے ساتھ  پورا سال ان تاریخوں کے قریب قریب وہاں کا سفر کرتی تھی۔
سارہ السیف نے بتایا میں نے جیسن ڈیرولو، بیک سٹریٹ بوائز اور بہت سارے بڑے کنسرٹ دیکھے ہیں، مگر میں انہیں دوسری مرتبہ براہ راست نہیں دیکھ سکی۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے باعث تاحال سفر کی سہولتیں محدودد ہیں اور کئی بین الاقوامی سرحدیں دوسرے ممالک کے لوگوں کے لیے بند ہیں۔  

مجھے نہیں لگتا کہ موسیقی کے لیے خود کو خطرے میں ڈالوں گا(فوٹو العربیہ)

اسی لیےعرب یا غیرعرب دونوں قسم کی موسیقی کے پرستار اپنے گھروں میں محدود  ہیں اور دوسرا یہ کہ ایسے کنسرٹ کی بڑے پیمانے پر جلد واپسی کا امکان نظر نہیں آ رہا۔
تاہم متعدد وجوہات کی بناء پر آن لائن کنسرٹ ہونے کے بعد موسیقی کے فنکار اور مداح دونوں ہی اس  بارے میں اپنے خیالات پر ازسرنو غور کررہے ہیں۔
سعودی شہری عبد الرحمن العمار نے عرب نیوز کو  بتایا کہ ان کا پسندیدہ  بینڈ  ونڈر ایئرز کا کبھی بھی سعودی عرب آنے کا امکان نہیں، کیونکہ وہ امریکہ کا نسبتا چھوٹا میوزک گروپ ہے جس کی امریکہ سے باہر کامیابی محدود ہے۔ جب انہیں علم ہوا کہ اس کا آن لائن کنسرٹ ہو رہا ہے تو انہوں نے اس کا ٹکٹ خرید لیا۔

دو سال قبل موسیقی کی ایسی محفلوں کا رواج  نہیں تھا (فوٹو گلف نیوز)

عبدالرحمن نے بتایا کہ میرا 10 سال سے یہ خواب تھا کہ ان کے ایک شو میں ضرور شرکت کروں۔ بالآخر مجھے موقع ملا کہ انہیں براہ راست پرفارم کرتے دیکھوں اور اس میں  وہ سب کچھ تھا جس کی مجھے خواہش تھی بے شک میں انہیں آن لائن اسکرین پر ہی دیکھ رہا تھا۔
عبدالرحمان نے بتایا کہ  موجودہ حالات سے قطع نظر ہم لطف اندوز ہوئے۔ میوزک شو کے بعد شائقین سے رابطہ کیا۔
لائیو سٹریم میں ایک چیٹ باکس بھی تھا جس پر ہم سب گانوں پر تبصرے کرتے رہے، سوالات پوچھتے اور ایک دوسرے سے رابطہ کرتے تھے۔

 سکرین پر موسیقی دیکھنا لائیو شو جیسا بالکل نہیں (فوٹو سوشل میڈیا)

شو کے بعد ہم سب گھنٹوں گپ شپ کرتے رہے۔ ایسا محسوس ہوا جیسے کسی حقیقی شو میں ہوں۔
موسیقی کی ایک اور پرستار رعنا السالم نے عرب نیوز کو بتایا کہ ایم ڈی ایل بیئسٹ کا 12 گھنٹے کا براہ راست ایونٹ فریک ویز بہت مزے کا شو تھا۔
گذشتہ سال کے آخر میں مجھے ساؤنڈ سٹارم شو میں جانے کا اتفاق نہیں ہوا کیونکہ میں بھیڑ میں جانا نہیں چاہتی تھی اور جہاں میں رہتی ہوں یہ اس سے بہت دور بھی تھا۔
رعنا نے بتایا کہ آن لا ئن کنسرٹ دیکھنے کا مطلب یہ تھا کہ میں گھر میں ہی محفوظ  طریقے سے تمام پرفارمنس سے لطف اندوز ہوسکتی ہوں، جس کے لیے میں تیار تھی۔
کیا کورونا وائرس کے خاتمے کے بعد آن لائن کنسٹرٹ نیا معمول بن جائیں گے اس سوال پر السویدان نے بتایا کہ میں ایسا نہیں سوچتا۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ کورونا وائرس کی وباء پھیلنے سے قبل سعودی عرب میں ہونے والے میوزک پروگراموں میں شرکت کر سکا جب کہ سکرین پر موسیقی دیکھنا لائیو شو جیسا بالکل نہیں ہے۔
السیلم کا کہنا ہے انہیں یقین نہیں کہ آن لائن شوز نیا معمول بن جائیں گے، انہیں امید ہے کہ وہ ان جیسے لوگوں کے لیے ایک آپشن ہیں جو آن لائن شو دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ وبائی مرض کے بعد کبھی بھی سو فیصد آرام سے سفر کرسکتا ہوں۔ جب تک کوئی علاج یا ویکسین نہیں مل جاتی، مجھے نہیں لگتا کہ موسیقی کے لیے خود کو خطرے میں ڈالوں گا۔
العمار کا کہنا ہے کہ جب کورونا وبا کا خاتمہ ہو جائے تو میں کہیں بھی پہلے کم بیک شو میں شرکت کروں گا۔  
انہوں نے کہا کورونا وائرس نے سوچنے پر واقعی مجبور کر دیا ہے کہ ہمیں اپنی خواہشوں کی تکمیل کے لیے کس طرح جدوجہد کرنی ہے۔
 

شیئر: