Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران پر اسلحے کی پابندی ہٹانے سے خطے کے امن کو خطرہ ہے‘

'کوئی بھی اس حق میں نہیں کہ ایران روایتی ہتھیار خریدنے اور فروخت کرنے کے قابل ہو۔' فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے ایران برائن ہک نے کہا ہے کہ ایران پر سے اسلحے کی پابندی ہٹانے سے مشرق وسطیٰ کا امن اور سلامتی خطرے میں پڑے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے  روئٹرز کے مطابق برائن ہک نے کہا کہ کوئی بھی اس حق میں نہیں کہ ایران روایتی ہتھیار خریدنے اور فروخت کرنے کے قابل ہو۔ 
’اگر ایران پر اسلحے کی پابندی ہٹائی گئی تو شام اور دوسرے علاقوں میں جاری تنازعات میں تیزی آئے گی۔‘
برائن ہک نے اپنے قطر کے دورے کے دوران آن لائن بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ 'میں نے خلیج اور دنیا بھر کے رہنماؤں  سے بات کی ہے، کوئی بھی اس حق میں نہیں ہے کہ ایران روایتی اسلحے مثلاً جیٹ طیاروں اور میزائلوں کی آزادانہ خرید  و فروخت کرسکے۔'
امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کی مدت بڑھائے جو اکتوبر میں ختم ہو رہی ہے۔
روس اور چین نے امریکہ کی جانب سے ایران پر پابندی کی توسیع کے اس مطالبے کی مخالفت کی ہے۔
ہک نے بتایا کہ 'اگر سلامتی کونسل 18 اکتوبر سے ایران پر اسلحے کی پابندی کی مدت بڑھانے میں ناکام رہی تو ایران ان ہتھیاروں کی آزادانہ خرید و فروخت کرنے کا اہل ہو جائے گا۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'سوچیے اگر ایسا ہو جائے تو خطہ کیسا نظر آئے گا؟ شام اور یمن میں کشیدگی مزید بڑھے گی۔'

شیئر: