Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک انصاف کے وعدے، کراچی کے مسائل

تحریک انصاف نے کراچی کے لوگوں سے کیا گیا کوئی بھی وعدہ ابھی تک پورا نہیں کیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو دو سال ہی مکمل ہوئے ہیں مگر موجودہ حکومت عوام کا اعتماد کھو چکی ہے۔
 تبدیلی کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آنے والے ملک کا حلیہ ہی  بگاڑ چکے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ حکومت ناتجربہ کار افراد کے ہاتھوں میں ہے۔ ملکی معیشت کو جتنا نقصان پچھلے دو سالوں میں ہوا ہے پاکستان کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

 

عمران خان الیکشن سے قبل کیے گئے ایک کروڑ نوکریوں، پچاس لاکھ گھروں اور ان گنت وعدوں میں سے کوئی ایک وعدہ بھی پورا نہیں کر سکے۔
موجودہ حکومت روزگار کا وعدہ کر کے ہزاروں خاندانوں کو بے روزگار کر چکی ہے اور ملک میں بے روزگاری کی شرح میں تیزی سے اضافہ جاری ہے۔
مہنگائی کی بات کی جائے تو پچھلے دس ہفتوں سے مسلسل اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کیا جا رہا ہے۔ آٹے اور چینی کی قیمتوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ سرکاری نرخوں پر دستیاب نہیں۔
اب تو تحریک انصاف کے حامی اور ووٹرز بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ موجودہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومتوں کی کارکردگی سے بھی عوام خوش نظر نہیں آتی لیکن تحریک انصاف کے رہنماؤں اور وزراء کا نشانہ سندھ حکومت ہے۔
تحریک انصاف وفاق اور دو صوبوں میں حکومت کر رہی ہے، انہیں سندھ حکومت سے مقابلہ کرنے یا سندھ حکومت پر تنقید کرنے کے بجائے اپنی کارکردگی سے خود کو سندھ حکومت سے بہتر ثابت کرنا چاہیے تھا مگر وفاقی وزرا اور تحریک انصاف کے رہنما سیاسی بیان بازیوں میں مصروف ہیں۔
حالیہ بارشوں کے بعد لاہور کی صورتحال کراچی سے مختلف نہیں تھی مگر کچھ مخصوص نیوز چینلوں اور تحریک انصاف کے رہنماؤں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جیسے سندھ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے کراچی شہر ڈوب گیا ہے۔ سابق میئر کراچی مصطفی کمال خود کہہ چکے ہیں کہ نالوں کی صفائی میئر کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن کسی نے میئر کراچی وسیم اختر سے سوال تک نہیں کیا اور سارا ملبہ سندھ حکومت پر ڈال دیا گیا۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں اور وزراء کا نشانہ سندھ حکومت ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

تحریک انصاف کی اتحادی جماعت سے تعلق رکھنے والے میئر کراچی وسیم اختر اختیارات کا رونا رو کر اپنی جان چھڑا لیتے ہیں۔ ضلع شرقی اور ضلع وسطی بارش سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے اور دونوں اضلاع میں ڈی ایم سی کے چیئرمینوں کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے مگر ان سے کسی نے سوال نہیں کیا۔
کراچی ہم سب کا شہر ہے اور ہمیں سیاست سے بالاتر ہو کر اس شہر کے لئے سوچنا ہوگا۔
سندھ حکومت، شہری حکومت، ضلعی انتظامیہ اور کراچی سے منتخب تحریک انصاف کے تمام اراکین کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کو ریلیف مل سکے۔
الزام تراشی کرکے اور ایک دوسرے پر ملبہ ڈال کر ہم مسائل کا حل نہیں نکال سکتے۔ مسائل کا حل نکالنے کے لئے سب کو ایک ٹیبل پر بیٹھنا ہوگا۔
اب تک تحریک انصاف کراچی والوں سے کیا گیا کوئی بھی وعدہ نبھا نہیں سکی اور نا ہی کوئی آثار نظر آرہے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ سیاسی جماعتیں الزام تراشی کے بجائے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں