Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا میں کورونا وائرس کے متاثرین دو کروڑ سے زائد

کورونا سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد سات لاکھ 33 ہزار 842 ہوگئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد دو  کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطانق دنیا بھر میں کورونا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد دو کروڑ تین ہزار سے بڑھ گئی ہے۔
 اس وبا سے اب تک ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد سات لاکھ 33 ہزار 842 ہوگئی ہے۔

 

وبا سے پہلے جن چیزوں کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا اب وہ تلخ حقائق بن کر سامنے آگئے ہیں جیسا کہ پیرس کے سیاحتی مقامات پر ماسک پہننا یا یا برازیل کے کوکابانا کے ساحل جانے کے لیے پہلے ایپ کے ذریعے بکنگ کرنا اور پھر ریت پر جاکر سماجی فاصلہ برقرار رکھنا۔
تاہم عالمی ادارہ صحت نے لوگون پر زور دیا ہے کہ وہ مایوس نہ ہو۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا ’ان اعداد و شمار کے پیچھے بہت زیادہ دکھ اور مصائب ہیں لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امید کی کونپلیں بھی ہری ہے۔‘
 ’وبا پر قابو پانے کا وقت ختم نہین ہوا اب بھی اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔‘
انہوں نے نیوزی لینڈ اور روانڈا جیسے ممالک کی مثالیں دی جنہوں نے وبا پر کامیابی سے قابو پا لیا ہے۔
جب دنیا کا بیشتر حصہ کورونا وبا اور اس کے باعث معاشی لحاظ سے تباہ کن لاک ڈاؤن کی زد میں ہے تو ایسے وقت میں سب کی نظرین ویکسین کی تیاری کے لیے ہونے والی دوڑ پر ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ایک جائزے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 165 کمپنیاں ویکسین کی دوڑ میں شریک ہیں اور ان میں سے چھ کلینکل ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے نیوزی لینڈ اور روانڈا جیسے ممالک کی مثالیں دی جنہوں نے وبا پر قابو پا لیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

تاہم عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ایمرجنسیز مائیکل ریان نے خبردار کیا ہے کہ ویکسین کورونا وائرس کے جواب کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے نشاندھی کی کہ کہ خسرہ اور پولیو کو ویکسین کے باوجود ابھی تک دنیا سے مکمل ختم نہیں کیا جاسکا ہے۔

یورپ میں کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ

مشرقی یورب میں اس وقت کورونا کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ حظہ کورونا کے ساتھ ساتھ اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں بھی ہے۔
شدید گرمی کی وجہ سے حطے میں لوگ صحت حکام کی وارننگ کے باوجود اختتام ہفتہ ساحلوں پر ڈیرے ڈال دیے۔ پیرس میں اب 11 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے رش والی جگہوں اور سیاحتی مقامات پر ماسک پہننا لازی ہے۔
پیرس میں 24 سالہ سیاح میریون کا کہنا تھا کہ گو کہ ماسک پہننا آسان نہیں تاہم ہمیں اگر وبا کی دوسری لہر سے بچنا ہے تو ہمیں ماسک لازمی پہننا ہوگا۔
وبا پر قابو پانے کے لیے بلجیئم، رومانیہ اور سپین میں پہلے ہی سے ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

شیئر: