Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'پشاور کے شہریوں کو بھی جنگلہ بس مبارک ہو'

تحریک انصاف کی حکومت بی آر ٹی منصوبے کی تاخیر پر پہلے ہی تنقید کی زد میں رہی ہے (فوٹو:ٹوئٹر)
وزیراعظم عمران خان نے جمعرات کو صوبہ خیبر پختونخوا کے پہلے ماس ٹرانزٹ منصوبے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کا افتتاح کیا جس کے بعد سے سوشل میڈیا پر اس منصوبے کی حمایت اور مخالفت میں بحث چھڑی ہوئی ہے۔
تحریک انصاف کی حکومت بی آر ٹی منصوبے کی تاخیر پر پہلے ہی تنقید کی زد میں رہی ہے لیکن اب جبکہ اس کا باقاعدہ افتتاح کر دیا گیا ہے تو ناقدین کی جانب سے یہ اعتراض کیا جا رہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان پنجاب میں میٹرو بس کو 'جنگلہ بس' کہہ کر مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے رہے ہیں  اور اب ایسے ہی منصوبے کا افتتاح کر رہے ہیں۔

عمر شریف کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'ہم وزیراعظم عمران کو نامکمل "جنگلہ بس" کا افتتاح کرنے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ نوٹ: دور جہالیت میں میٹرو کو جنگلہ بس کہا جاتا تھا۔'

ریاض ملغانی نامی صارف نے لکھا کہ 'کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے ۔ پشاور کے شہریوں کو بھی جنگلہ بس مبارک ہو۔'
وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گِل ناقدین کو جواب دینے کے لیے میدان میں آئے اور انہوں نے وضاحت کی کہ 'جو کہتے ہیں کہ ہم میٹرو بس پر تنقید کرتے تھے وہ یاد رکھیں کہ ہمیں پبلک ٹرانسپورٹ کے منصوبوں پر کبھی اعتراض نہیں رہا بلکہ ہمارا اعتراض ان منصوبوں پر دی جانے والی لامتناہی سبسڈی پر تھا۔ ہماری تنقید ان منصوبوں کی sustainability پر تھی الحمدللہ BRT پشاور خودکفیل ہے۔'

شہباز گِل کی اس ٹویٹ نے گویا پی ٹی آئی کے ناقدین کو تنقید کا ایک اور جواز فراہم کر دیا۔ 

ٹوئٹر صارف محمد چوہدری نے لکھا کہ 'گِل بھائی آپ کے دعوے کے برعکس بی آر ٹی کے لیے دو ارب روپے کی سبسڈی رکھی گئی ہے، عوام کے پیسے سے عوام کو سبسڈی دینا کوئی جرم نہیں ہوتا آپ نے خوامخواہ اس کو ایشو بنایا۔'

سرجیکل سٹرائیک کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'پنجاب کی تین میٹرو 80 ارب روپے میں جبکہ پشاور کی نامکمل جنگلہ بس سروس 107 ارب روپے میں، لیکن پھر بھی یہ ایماندار ہیں۔ اگر ایماندار ہیں تو بی آر ٹی تحقیقات پر سٹے آرڈر کیوں لیا ہوا ہے؟

ایک اور صارف عاطف ریاض نے لکھا کہ 'اگر اعتراض نہیں تھا تو جنگلہ بس کا خطاب کس نے اور کیوں دیا تھا؟ سبسڈی پر اعتراض ہے تو سبسڈی سے فائدہ کس کو ہو رہا تھا؟ واقعی میں اتنا ٹیلنٹ کہاں سے لاتے ہو یار؟'
کئی صارفین بی آر ٹی منصوبے کو خیبرپختونخوا کی ترقی اور خوش حالی کے لیے اہم سنگ میل قرار دے رہے ہیں۔ 

بوگر خٹک کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'بی آر ٹی منصوبہ جتنی بھی تاخیر سے مکمل ہوا ہے خیبر پختونخوا کے عوام کو اس لیے قبول ہے کہ اگر عمران خان کی حکومت نہ آتی تو یہاں اس قسم کی عالمی معیار کی سروس کبھی بھی شروع ہی نہ ہوتی۔ پھولوں کے اس شہر کو تو دہشت نگری میں تبدیل کردیا گیا تھا، پشاور کی رونقیں واپس لانے کا شکریہ۔'

ملک نظیر نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 'وزیراعظم عمران خان صاحب کا بی آر ٹی منصوبہ شہباز شریف کے لاہور ملتان میٹرو بس منصوبے سے سو فیصد بہتر ہے۔'

شیئر: