Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'نیب کے خلاف نہیں بولنا' کیمرے اور مائک نے پکڑ لیا

وزیراعلٰی پنجاب شجرکاری مہم کے حوالے سے گفتگو کر رہے تھے (فوٹو: حکومت پنجاب)
میڈیا سے گفتگو کے دوران مائک پر موجود شخص کو قریب موجود دیگر افراد کی جانب سے ’لُقمہ دینا‘ کوئی نئی بات تو نہیں البتہ کبھی کبھی موضوع یا انداز ایسی کوششوں کو خاص بنا دیتا ہے۔ کچھ ایسا ہی معاملہ وزیراعلٰی پنجاب اور وزیراطلاعات کے ساتھ بھی ہوا۔
وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار کو لائیو میڈیا ٹاک کے دوران وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان نے ’نیب کے خلاف نہیں بولنا‘ کی تجویز دی تو اسے مائک اور کیمرے نے پکڑ لیا۔
پیر کے روز پاکستان بھر میں حکومتی سطح پر شجرکاری مہم چلائی گئی تھی، وزیراعلٰی پنجاب صوبے میں شجرکاری مہم کے حوالے سے میڈیا کو حکومتی اقدامات سے آگاہ کر رہے تھے۔ اس دوران موقع پر موجود میڈیا نمائندوں نے نیب کی جانب سے انہیں شراب کے لائسنس جاری کرنے کے معاملے میں طلب کیے جانے سے متعلق سوالات کیے تو قریب کھڑے وزیراطلاعات نے انہیں نیب کے خلاف بات کرنے سے روک دیا۔
وزیراعلٰی کی میڈیا سے گفتگو کا تفصیلی کلپ حکومت پنجاب نے بھی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کیا تھا۔ البتہ وزیراطلاعات کی سرگوشی والے حصے پر مبنی ویڈیو کلپ الگ سے سوشل میڈیا پر آیا تو صارفین نے کہیں اسے ’وزیراعلٰی کو ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش‘ قرار دیا تو کہیں نیب کی جانب سے وزیراعلٰی کو شراب لائسنس کے معاملے میں طلبی کے تناظر میں معاملہ سنبھالنے کی کوشش کے طور پر دیکھا۔
 
ٹوئٹر صارف شنیلا سکندر نے ویڈیو کلپ کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے حکومت کے ساتھ مبینہ گٹھ جوڑ کے تناظر میں دیکھا تو لکھا کہ ’نیب کے خلاف کیسے بولیں گے، اس کو مخالفین کے خلاف جو استعمال کرنا ہے‘۔
 

محمد اعجاز نامی صارف نے ’نہ بولنے‘ کی تجویز کو موضوع بنایا تو لکھا کہ ’نیب سے رولنگ ایلیٹ (حکمران طبقہ) کا ڈرنا بنتا ہے‘۔
 

میڈیا ٹاک میں مشکل سوالوں سے پیدا ہونے والی صورت حال کا ذکر ہوا تو عمیر حسین ملک نے لکھا کہ ’یہ عام بات ہے کہ پریس کانفرنسز کے دوران صحافی ہیڈلائن بنانے کے لیے الجھا دینے والے سوالات پوچھتے ہیں۔‘
 

مبشر حیات نے زیربحث صورت حال پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تو اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’میں کسی سیاسی جماعت کا مداح نہیں لیکن ہر سطح پر بڑے مناصب پر نامناسب افراد تعینات ہیں‘۔
 

حکومتی مخالفین نے اس ویڈیو کلپ کو نیب اور حکومت کا مبینہ گٹھ جوڑ بے نقاب ہونے سے تعبیر کیا تو حکومت کی حمایت کرنے والے صارفین نے موقف اپنایا کہ یہ وزیراطلاعات کی ذمہ داریوں کا حصہ ہے اس میں کیا غلط ہے؟
 

وزیراطلاعات کو مشورہ دینا چاہیے تھا یا نہیں سے بات آگے بڑھی تو کچھ صارف ’سرگوشی کے انداز‘ کو بھی زیربحث لائے۔
 

یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار اور وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان کی کوئی سرگرمی خلاف توقع خبر میں بدلی ہو۔ سوشل میڈیا نے اس پہلو کو گفتگو کا حصہ بنایا تو ماضی میں وزیراعظم عمران خان کا عثمان بزدار کو ’وسیم اکرم پلس‘ کہا جانا بھی یاد کیا جاتا رہا۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: