Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل سے معاہدہ: ایران کی متحدہ عرب امارات کو دھمکی

تہران میں متحدہ عرب امارات کے سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ فوٹو: اے پی
عرب نیوز کے مطابق ایران نے متحدہ عرب امارات کو اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے ردعمل میں اس کے خلاف حملے کی دھمکی دی ہے۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے اسرائیل امارات معاہدے کی مذمت کی، اسے غداری قرار دیا اور کہا کہ متحدہ عرب امارات نے 'بہت بڑی غلطی' کی ہے۔
سخت گیر ایرانی اخبار روزنامہ کیہان نے صفحہ اول پر شائع کیے گئے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ 'متحدہ عرب امارات کی فلسطینی عوام سے بڑی غداری ۔۔۔ اس چھوٹے، مالدار ملک، جو اپنی سکیورٹی کے لیے بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، کو ایک قانونی اور آسان ہدف بنا دے گی۔'
عرب نیوز کے مطابق روزنامہ کیہان کے چیف ایڈیٹر کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای مقرر کرتے ہیں۔ 

 

واشنگٹن میں خلیجی ریاستوں کی صورتحال پر نظر رکھنے والے سینیئر مشیر اور دفاعی امور کے تجزیہ کار ڈاکٹر تھیوڈور کاراسک نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دھمکی کو سنجیدہ سے لینا چاہیے کیونکہ ایران پہلے ہی سعودی شہریوں کو عراق اور یمن میں موجود اپنی پراکسی فورسز کے ذریعے نشانہ بنا چکا ہے۔
ڈاکٹر تھیوڈور کے مطابق 'ایرانی میزائل متحدہ عرب امارات کو آٹھ منٹ میں نشانہ بنا سکتے ہیں۔ یہ کسی حساس عمارت کو بھی ہدف بنا سکتے ہیں یا پھر نفسیاتی جنگ کے حربے کے طور پر صحرا میں بھی گرائے جا سکتے ہیں۔'
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں ایرانی بحریہ کی جانب سے کی گئی مشقوں میں ایک ایسے میزائل کو استعمال کیا گیا جو زیر زمین لانچر سے داغا گیا تھا۔ یہ ایک نئے خطرے کی گھنٹی ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان فون پر بات چیت کے دوران معاہدہ طے پایا (فوٹو: اے ایف پی)

ڈاکٹر تھیوڈور کراسک نے کہا کہ دبئی اور دیگر شہروں کو ابھی تک انتہائی محفوظ علاقے تصور کیا جاتا ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی سے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کے حوالے سے کیے گئے معاہدے کے بعد فرانس میں یو اے ای کے سفیر علی عبداللہ ال احمد نے عرب نیوز کے فرانسیسی زبان کے ایڈیشن کو بتایا تھا کہ ابھی مزید بہت کچھ ہونا ہے۔
یو اے ای کے سفیر کے مطابق 'معاہدے کے بعد یہ معاملہ صرف سیاسی حد تک نہیں ہوگا بلکہ دونوں طرف سے معاشی، ٹیکنالوجی اور اکیڈمک شعبوں تک وسیع ہوگا۔'

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

متحدہ عرب امارات کے سفیر نے فلسطینیوں کو دھوکہ دینے کے الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ 'ہم فلٓسطینیوں کی جانب سے مذاکرات نہیں کرتے اور نہ ہی ایسا کرنا ہمارا کام ہے۔' 
انہوں نے کہا کہ فلسطین کاز کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کی پوزیشن عرب ملکوں کے متفقہ مؤقف کی ہے۔ 'ہم عرب ملکوں کے یروشلم کے حوالے سے اختیار کیے گئے متفقہ مؤقف پر کھڑے ہیں اور اس کو چھوڑ نہیں سکتے۔'

شیئر: