Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حریری کیس، حزب اللہ کے رکن سلیم عیاش پر فرد جرم عائد

رفیق حریری 14 فروری 2005 کو ایک ٹرک بم حملے میں ہلاک ہوگئے تھے (فوٹو:روئٹرز)
اقوام متحدہ کی خصوصی عدالت نے لبنان کے سابق وزیراعظم رفیق حریری کے قتل میں ملوث شدت پسند تنظیم حزب اللہ کے چار ارکان میں سے ایک پر فرد جرم عائد کر دی ہے جبکہ دیگر تین ارکان کو بری کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سلیم جمیل عیاش کو ٹرک بم حملے کی سازش کرنے کا مرتکب ٹھہرایا گیا ہے۔
ججز کا کہنا تھا کہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ سلیم جمیل عیاش کے پاس ان چھ میں سے ایک موبائل فون تھا جو حملے میں ملوث ٹیم نے استعمال کیا تھا۔
مزید پڑھیں
جج میکلائن بریڈی نے دو ہزار چھ سو صفحات پر مشتمل فیصلہ پڑھتے ہوئے بتایا کہ 'ثبوت سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ مسٹر عیاش کی حزب اللہ سے وابستگی تھی۔
یاد رہے کہ 14 فروری 2005 کو بیروت میں ہونے والے ایک ٹرک بم حملے میں رفیق حریری کے علاوہ 21 افراد بھی ہلاک ہوئے تھے۔
لبنان کے سابق وزیراعظم سعد الحریری نے منگل کو کہا کہ وہ 2005 میں اپنے والد رفیق حریری کے قتل پر اقوام متحدہ کے ٹربیونل کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب تک سزا نہیں دی جائے گی وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
حریری کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ ٹربیونل کی جانب سے ایک رکن پر فرد جرم عائد کرنے کے بعد ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ سابق وزیراعظم رفیق حریری کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کر لے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'میں دہراتا ہوں کہ ہم مجرم کو سزا ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔'

یہ کیس اس حملے کے منصوبہ سازوں کے موبائل سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی بنیاد پر بنایا گیا ہے (فوٹو:اے ایف پی)

حریری لبنان کے سب سے نمایاں سنی رہنما تھے جبکہ ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ شیعہ مسلمانوں کی تنظیم ہے۔
یہ مقدمہ اس خود کش حملے میں مبینہ طور پر ملوث حزب اللہ کے چار ارکان کے کردار سے متعلق ہے جس کے نتیجے میں حریری اور 21 دیگر افراد ہلاک جبکہ 226 زخمی ہوگئے تھے۔
یہ کیس اس حملے کے منصوبہ سازوں کے موبائل سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔

ابتدائی طور پر کیس میں پانچ ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا (فوٹو:ایس ٹی ایل)

یہ فیصلہ تقریباً دو ہفتے کی تاخیر سے سنایا گیا ہے جو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے ایک دوسرے تباہ کن دھماکے کے متاثرین کے ساتھ اظہار عقیدت کے طور پر کی گئی تھی۔
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایمونیم نائٹریٹ کے باعث ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 180 افراد ہلاک جبکہ چھ ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ 
2014 میں شروع ہونے والے اس ٹرائل کے دوران ٹریبیونل نے نیدرلینڈز میں 297 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے۔
پریزائیڈنگ جج ڈیوڈ ری نے سماعت شروع ہونے سے قبل دھماکے کے متاثرین، ان کے اہل خانہ اور دھماکے کے نتیجے میں بے گھر ہوجانے والوں کے ساتھ اظہار ہمدردی میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کا کہا۔
ابتدائی طور پر اس کیس میں پانچ ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا جن کا تعلق حزب اللہ تنظیم سے تھا۔ حزب اللہ کے اعلیٰ عسکری کمانڈرز میں سے ایک کمانڈر مصطفیٰ بدالدین کے خلاف مقدمہ 2016 میں شام میں ان کے قتل کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔

شیئر: