Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اینٹی منی لانڈرنگ بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج

مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا کہ 'ہم سمجھتے ہیں کہ نیب کو اس قانون میں شامل نہ کیا جائے۔۔۔' فائل فوٹو: روئٹرز، عرب نیوز
پاکستان کے ایوان زیریں قومی اسمبلی میں نئے مشیر کی انٹری کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان قومی سلامتی کے امور پر قانون سازی سے متعلق پایا جانے والا اتفاق رائے ختم ہو گیا ہے۔ جس کے بعد حکومت کو انسداد منی لانڈرنگ بل میں دوسری ترمیم کے بل پر حزب مخالف کی حمایت حاصل نہ ہوسکی اور بل کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔
پیر کو قومی اسمبلی اجلاس کے دوران مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بل پیش کیا تو سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اعتراض کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'اس بل میں گرفتاری کا اختیار کسی تحقیقاتی ادارے کو دے دیتے ہیں تو یہ ظالمانہ قانون بن جائے گا۔ یہ کالا قانون ہم انسانی حقوق کو نظرانداز کرکے کیوں بنا رہے ہیں؟ بغیر وارنٹ کے کسی کو گرفتاری کا اختیار دے دینا غلط ہے۔ منی لانڈرنگ کو بھی اس قانون کے ذریعے نیب کو بھیجا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ بھی نیب پر نالاں ہے۔ اپوزیشن اینٹی منی لانڈرنگ کے اس بل کی مخالفت کرتی ہے۔'
مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے جواب دیا کہ 'قومی سلامتی کے لیے کسی قانون میں رکاوٹ برداشت نہیں۔ قومی سلامتی کے خلاف بات تب ہوئی جب بھارت کا قومی سلامتی کا مشیر بغیر ویزے کے پاکستان آیا۔ ہم ایسا کوئی کام نہیں کرنے جا رہے۔ گرفتاری ریگولیٹ کرنے کے لیے اپوزیشن ترمیم لانا چاہے تو بل کی منظوری کے بعد ہم بیٹھ سکتے ہیں۔'
مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا کہ 'ہم سمجھتے ہیں کہ نیب کو اس قانون میں شامل نہ کیا جائے۔ خود حکومتی جماعت کہتی ہے کہ نیب قوانین میں ترمیم کی جائے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم نہیں چاہتے کہ نیب کو تالا لگے مگر ہم اسے متوازن قانون بنانے کے خواہاں ہیں۔ کیا نیب متوازن استعمال ہورہا ہے؟ کیا چینی چوروں کو پکڑا گیا؟ ایک چینی چور باہر بھاگ گیا، دیگر چور کابینہ میں بیٹھے ہیں۔'
خواجہ آصف کے بعد سپیکر نے فلور مشیر احتساب شہزاد اکبر کو دے دیا جنہوں نے پہلی پار پارلیمان میں اظہار خیال کیا۔

اس دوران حکومتی بینچز سے کسی نے چور کی آواز لگائی تو شاہد خاقان عباسی نے برجستہ جواب دیا کہ 'چور آپ کا باپ ہے'۔ فائل فوٹو: روئٹرز

انہوں نے کہا 'اینٹی منی لانڈرنگ بل میں کچھ ترامیم لائی جارہی ہیں تاکہ ملک کو گرے لسٹ سے نکالا جائے۔ صرف ایک چیز پر تنازع ہے کہ تحقیقات کے لیے کونسی ایجنسی ہو۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ نیب کو تحقیقاتی ایجنسی میں شامل نہ کیا جائے۔ اپوزیشن کسی کے بنیادی حقوقِ کا تحفظ نہیں بلکہ اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں۔'
شہزاد اکبر نے کہا کہ 'منظور ٹی ٹی کا ایک ریفرنس دائر ہوا یہ بھی پتہ چلا کہ رمضان پاپڑ والا دبئی پیسے بھیجتا رہا، اس کا بینفیشری یہی بنتا ہے۔ دوسرا بینفشری فالودے والا بنتا ہے جس کا فیک اکاؤنٹ بنا کر منی لانڈرنگ کی گئی۔ ہمیں یہ تک کہا گیا کہ نیب منی لانڈرنگ کیسز کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ اگر ایسا ہوتا تو منظور ٹی ٹی والوں کو کیسے بے نقاب کیا گیا؟'
شہزاد اکبر کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کے بارے میں بات کا آغاز ہوا ہی تھا کہ اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور احتجاج شروع کر دیا۔
اس موقع پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 'ایک غیر منتخب اور کرائے کے مشیر کو بلا کر اس ایوان کی تضحیک کی گئی۔ اپوزیشن لیڈر پر الزام عائد کیے گئے۔ یہ الفاظ حذف کرنے چاہیئں۔'
اس دوران حکومتی بینچز سے کسی نے چور کی آواز لگائی تو شاہد خاقان عباسی نے برجستہ جواب دیا کہ 'چور آپ کا باپ ہے'۔
ان کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کھڑے ہوئے اور کہا کہ 'سابق وزیراعظم کو آپ نے موقع دیا ہے وہ سینئر ممبر ہیں۔ ان کے الفاظ حذف کریں مجھے توقع ہے وہ اپنے الفاظ واپس لے لیں گے۔'
شاہد خاقان عباسی نے ٹوکا اور کہا کہ 'میں اپنے الفاظ واپس لے لونگا مگر وزیر وعدہ کریں وہ سچ بولیں۔' شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'سچ کی بات کریں گے تو بہت سی باتیں کھل جائیں گی۔ بہتر ہے کچھ چیزوں پر پردہ رہنے دیں۔' شاہد خاقان عباسی نے دوبارہ انہیں ٹوکا اور بولے کہ 'وزیر صاحب بہتر ہے آپ سچ بولیں۔'
سپیکر نے بل پر رائے شماری کرائی تو قومی اسمبلی نے اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ اپوزیشن نے بل کی  مخالفت کی۔ بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔

شیئر: