Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت خارج

حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری 12 اپریل 2019 کو جاری کیے گئے تھے۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے راہنما حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ ان پر منی لانڈرنگ کا براہ راست کوئی الزام نہیں ہے۔ انہوں نے درخواست میں مزید کہا تھا کہ نیب نے ان کے خلاف ریفرنس نہیں بنایا اور انہیں تحقیقات سے پہلے ہی حراست میں رکھا ہوا ہے جو کہ غیر قانونی ہے، لہٰذا انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔
منگل کو جسٹس سید مظاہرعلی اکبر نقوی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل بینچ نے حمزہ شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔
اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق نیب کے سپیشل پراسکیوٹر سید فیصل رضا بخاری نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کے اثاثوں میں 417 ملین روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے حمزہ شہباز کے ذرائع آمدن کے بارے میں استفسار کیا۔
حمزہ شہباز کے وکیل سلمان اسلم بٹ نےعدالت کو بتایا کہ بیرون ملک ترسیلات حمزہ شہباز کی آمدنی کا ذریعہ تھیں۔
انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز نےاپنی تمام ٹیکس ریٹرنز فائل کر رکھے ہیں، جو نیب کے علم میں ہیں۔
جسٹس نقوی نے سوال کیا کہ کیا شریک ملزم قاسم قیوم، فضل داد عباسی اور شعیب قمر نے حمزہ شہباز کو بیرون ملک پیسے  بھجوائے۔ جس پر حمزہ شہباز کے وکیل نے جواب دیا کہ جتنی بھی رقوم کی ترسیل ہوئی ہے وہ قانونی طریقے اور بینکنگ چینل سے ہوئی ہے۔ اس کو منی لانڈرنگ سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ وکیل سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز پر کسی سے رشوت لینے کا الزام نہیں ہے۔

شوگر ملز کیس میں حمزہ شہباز اور مریم نواز کی ضمانت ہو چکی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ عدالت ملزم کے ذرائع آمدن کے حوالے سے مطمئن نہیں ہے۔
جسٹس مظاہر علی نے کہا کہ ’اگر آپ کی ساری باتیں مان لیں تو منی لانڈرنگ کا کانسپٹ ہی ختم ہو جائے گا۔‘
حمزہ شہباز کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز کو سیاسی خاندان سے تعلق ہونے پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کے خلاف کیس میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ منی لانڈرنگ کی جو تشریح قانون میں موجود ہے حمزہ شہباز کا مقدمہ اس سے بہت مختلف ہے۔ اسی طرح منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے بھی نیب آرڈیننس کی دفعہ 18 کو پس پشت ڈالا گیا ہے۔
وکیل سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کو 189 دنوں سے گرفتار کیا گیا ہے مگر ابھی تک کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’غیر سیاسی قوتیں نیب سمیت دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کو استعمال کر رہی ہیں۔‘
حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ نیب نے منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کے ملازمین کو ہی بے نامی دار بنا دیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ شہباز شریف اور مریم نواز کی ضمانت بھی اس مقدمے میں منظور ہو چکی ہے۔

شیئر: