Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان کے ساتھ فرانس کی یادگار اور غیر متزلزل دوستی 

صدر میکرون کا پیش کردہ روڈ میپ  اس کی تازہ مثال ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
یکم ستمبر1920 کو  فرانس کے جنرل ہنری گاؤراڈ نے فرانسیسی مینڈیٹ اتھارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے بیروت میں اپنی خاص قیام گاہ سے گریٹر لبنان کی ریاست کا اعلان کیا تھا۔
اس دن کے بعد لبنان آزادی کی طرف گامزن ہوا اور بالآخر 23 سال بعد اس نے 22 نومبر 1943 کو  آزادی کا پروانہ حاصل کرلیا۔

لبنان کی حمایت کے لئے فرانسیسی فوجیوں نے بہت زیادہ  قربانیاں دی ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

آج پورے ایک سو سال بعد فرانس کے موجودہ صدر ایمانوئیل میکرون نے بیروت بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کے بعد جائے حادثہ کا معائنہ کیا۔
اس موقع پر لبنان کے عوام  نے 4 اگست کے بیروت سانحہ پر حکومت کی نااہلی پر برہمی کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ آئندہ 10 سال کے لیے مینڈیٹ فرانس کو دے دیا جائے۔
قبل ازیں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے لبنان کی صد سالہ تقریبات پر یکم ستمبر کو  لبنان آنے کا وعدہ کیا تھا۔

فرانس اور لبنان کے تعلقات 1920 سے تاریخی نوعیت کے ہیں۔(فوٹو العربیہ)

دریں اثناء فرانس نے بیروت  دھماکے سے متاثرہ افراد کی مدد کے لئے کوششیں تیز کردی ہیں اور لبنانی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ  ملک کو درپیش سنگین معاشی اور مالی بحران سے نمٹنے کے لئے ضروری اصلاحات  شروع کریں۔
فرانس کے وزیر خارجہ  جین لی ڈریان نے 8 جولائی کو لبنان کے مستقبل کے بارے میں پیرس میں بڑھتی ہوئی تشویش کی عکاسی کی تھی۔
فرانس اور لبنان کے مابین تعلقات 1920 کے بعد سے تاریخی حیثیت اختیار کر گئے تھے۔
تاہم یہ سلطنت عثمانیہ اور فرانس سمیت اولین یورپی قوتوں کے مابین معاہدہ تھا۔ جس کا  مقصد خاص طور پر عیسائیوں کا دفاع کرنا تھا۔

لبنان کے لئے مالی محاذ پر سپورٹر کی حیثیت سے فرانس ہمیشہ متحرک رہا۔(فوٹو ڈیلی سٹار)

قبل ازیں 1860میں لبنان میں عیسائیوں کے قتل عام کے بعد نپولین سوم کے ساتھ مل کر فرانسیسیوں نے یہاں  فوجی مداخلت کی۔
20 ویں صدی کے آغاز میں سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد  لبنان کو فرانس کی زیر نگرانی رکھا گیا۔ تب سے پیرس ہمیشہ  یہاں ایک خاص کردار  ادا کرتا رہا ہے۔
لبنان کے لئے فرانس کی سیاسی حمایت خاص طور پر 1975 سے1990 کی جنگ کے دوران  ناقابل یقین حد تک رہی ہے۔ اس میں فائر بندی کے لیے پیرس کی جانب سے گفت و شنید کرنے اور سیاسی بحرانوں کو ختم کرنے کے لئے کئی مندوب بھیجے۔
جولائی2007 میں مختلف لبنانی سیاسی قوتوں کے مابین بات چیت شروع کرنے کے لئے فرانس میں ہونے والا اجلاس انتہائی اہم تھا۔
صدر میکرون کے ذریعہ حال ہی میں پیش کردہ  روڈ میپ  اس نقطہ نظر کی تازہ ترین مثال ہے۔
دریں اثناء لبنان کی حمایت کے لئے فرانسیسی فوجیوں نے بہت زیادہ  قربانیاں دی ہیں جیسا کہ 1983 میں ڈاکار میں ایک عمارت پر حملے کے دوران جس کا الزام  حزب اللہ اور ایران پر  لگایا گیا تھا اس میں 58 فرانسیسی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
مالی محاذ پر لبنان کے لئے سپورٹر کی حیثیت سے فرانس ہمیشہ ہی متحرک رہا ہے۔
لبنان کی مدد کے لئے فرانس کے سابق صدر جیک شیراک کی سربراہی میں مختلف کانفرنسوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔
یہ ایک ایسی دوستی ہے جس کو ہمیشہ غیر متزلزل حمایت حاصل رہی ہے۔ خاص طور پر 2005 میں  لبنان کے صدر رفیق حریری کے قتل کے بعد فرانس ہمیشہ مدد کے لیے انتہائی مشکل وقت میں بھی لبنان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
فرانس ہی عملی طور پر واحد طاقت ہے جس نے ہمیشہ لبنان کے اتحاد ، استحکام اور خودمختاری کے لئے کام کیا ہے۔
 

شیئر: