Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلیا کے ڈسنے والے درختوں میں ’بچھو جیسا زہر‘ ہے: محققین

تکلیف کے آخری سٹیج میں صرف نہانے سے بھی درد واپس آ سکتا ہے۔ فوٹو: گیٹی امیجز
آسٹریلیا کی زہریلی مکڑیاں، سانپ اور سمندری حیات تو مشہور ہیں ہی، لیکن محققین نے اب ایسے درختوں کا پتا لگایا ہے جن میں سے 'بچھو جیسا' زہر نکلتا ہے جو انسانوں کو ہفتوں تک تکلیف دیتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمپی جمپی نام کے اس درخت کو کچھ سیکنڈز کے لیے چھونے پر یہ بچھو کی طرح ڈستا ہے۔ اس قسم کے درخت امریکہ اور یورپ میں پائے جاتے ہیں تاہم آسٹریلیا کے درخت زیادہ زہریلے ہیں۔
اس درخت کے پتے دل یا بیضوی شکل کے ہوتے ہیں اور یہ زیادہ تر شمال مشرق کوئنزلینڈ کے جنگلوں میں پایا جاتا ہے، جہاں جانے والے افراد خاص کر ہائیکرز میں اس کے نام سے واقف ہیں۔
آسٹریلوی سائنسدانوں کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ انہیں اب سمجھ آیا ہے کہ جمپی جمپی کے ڈسنے سے لوگ اتنا کیوں گھبراتے ہیں۔
یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے محققین کا کہنا تھا کہ اس درخت کے ڈسے جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ شروع میں آگ لگنے جیسا محسوس ہوتا ہے، اس کے بعد یہ احساس ایک ایسے درد میں تبدیل ہو جاتا ہے جس سے محسوس ہوتا ہے کہ پورا جسم گاڑی کے زور سے بند کیے گئے دروازے میں پھنس گیا ہو۔
تکلیف کے آخری مرحلے میں صرف نہانے سے بھی درد واپس آ سکتا ہے۔
یونیورسٹی کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیس ایرینا ویٹر کا کہنا ہے کہ متاثرہ غضو میں مستقل تکلیف اس کے زہریلے مواد کے خون میں کیمیائی اثرات کے باعث ہو سکتی ہے نہ درخت کے پتون کے ان ریشوں کی وجہ سے جو جلد میں پھنس جاتے ہیں۔
سائنسدانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ سائنس ایڈوانسز نام کے جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے تکلیف کو رفع کرنے اور اس کا بہتر علاج ڈھونڈنے میں مدد مل سکتی ہے۔

شیئر: