Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انہیں سیاسی تنازعات نہیں احترام دو‘

سندھ پولیس افسران کا چھٹیوں پر جانا سوشل میڈیا کا ٹرینڈ بنا رہا (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ن لیگی رہنما کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مقدمے، گرفتاری و رہائی اور اس کے بعد پولیس افسران کی چھٹی کی درخواستوں کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سندھ پولیس کے افسران بلاول ہاؤس کے اشارے پر چھٹی پر گئے‘۔
منگل کے روز یکے بعد دیگرے یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ سندھ پولیس کے افسران طویل چھٹیوں پر جانے کی درخواستیں دے دی۔  تاہم بعد میں آرمی چیف کے نوٹس کے بعد پولیس افسران نے چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ موخر کر دیا۔
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز اور پیپلزپارٹی کے رہنما سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے مشترکہ پریس کانفرنس میں دعوی کیا تھا کہ پی ڈی ایم جلسے کے بعد کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے لیے سندھ پولیس کے سربراہ کو اغوا کر کے ان سے زبردستی حکم جاری کرایا گیا تھا۔
فواد چوہدری نے بدھ کی صبح مائکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں اس معاملے پر تبصرہ کیا تو لکھا کہ ’کوئی شبہ ہی نہیں کہ سندھ پولیس کے افسران بلاول ہاؤس کے اشارے پر چھٹی پر گئے، ورنہ جب اومنی والوں کے سامنے لائن لگا کر کھڑے ہوتے تھے تو بھی اس طرح کا ردعمل ہوتا، پاکی داماں کی یہ حکائت آگے بڑھی تو معاملات کھلیں گے، اداروں کو نیچا دکھانے کی کوششیں اور سازشیں ناکام بنانی ہوں گی‘۔

کراچی میں تین روز قبل 18 اکتوبر کو پی ڈی ایم جلسے سے قبل ن لیگی رہنما مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی لیگی کارکنوں کے ہمراہ مزار قائد پر حاضری اور اس دوران نعرے لگانے کی ویڈیوز سامنے آئی تھیں۔ ان ویڈیوز میں کیپٹن (ر) صفدر ’ووٹ کو عزت دو‘ اور ’مادر ملت زندہ باد‘ کے نعرے لگاتے دکھائی دیے تھے۔
ویڈیوز سامنے آنے کے بعد کراچی کے بریگیڈ پولیس سٹیشن میں ان کے خلاف وقاص نامی شہری کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مختلف دفعات کے تحت درج کرائے گئے مقدمے پر 18 اکتوبر کو شام سات بجے کا وقت تحریر تھا۔ اس ایف آئی آر کے بعد کیپٹن (ر) صفدر کو ان کے ہوٹل سے علی الصبح گرفتار کیا گیا تو ان کی اہلیہ مریم نواز نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’ان کے کمرے کا دروازہ توڑ کر‘ کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کیا گیا ہے۔
بعد میں اپوزیشن رہنماؤں اور وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے الگ الگ پریس کانفرنسوں میں دعوی کیا تھا کہ سندھ پولیس کے سربراہ کو رات گئے اغوا کر کے ان سے زبردستی گرفتاری کا حکم جاری کرایا گیا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجودہ نے بھی معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کی ہے۔
معاملہ مزید آگے بڑھا تو خبر آئی کہ سندھ پولیس کے متعدد سینئر افسران نے طویل چھٹیوں پر جانے کی درخواستیں دی ہیں۔ بعد میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پولیس حکام کے ساتھ ایک تصویر ٹویٹ کی تو ’آئی سپورٹ سندھ پولیس‘ ٹرینڈ کرنے لگا۔

دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی پولیس سے متعلق معاملے پر گفتگو کی تو خاصی بڑی تعداد ایسی یوزرز کی رہی جو پولیس فورس کو سیاسی سکینڈلز سے محفوظ دیکھنے کے خواہاں رہے۔

وزیراعلی سندھ سے پولیس حکام کی ملاقات کی تصاویر اور انہیں کام جاری رکھنے کی ہدایت بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر نمایاں رہی۔

پولیس سے متعلق اپنی نوعیت کے منفرد ٹرینڈ میں جاری گفتگو کا حصہ بننے والے کچھ صارف ایسے بھی تھے جنہیں پولیس افسران کی چھٹیوں کی درخواست سیاسی اقدام اور فرائض سے غفلت کے مترادف دکھائی دیا۔

اسی دوران یہ اطلاعات بھی ٹائم لائنز کا حصہ بنیں کہ انسپکٹر جنرل سندھ پولیس مشتاق مہر کی جانب سے پولیس افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ چھٹیوں پر نہ جائیں اور کام جاری رکھیں۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: