قطر کے دارالحکومت دوحہ کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر غیرملکی خواتین کی بے لباس تلاشی کے واقعے میں ملوث اہلکاروں کا کیس استغاثہ کو بھیج دیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جمعے کو قطری حکام نے کہا کہ ’واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف الزامات کا جائزہ لیا جائے گا۔‘
قطری حکام کی جانب سے یہ بیان آسٹریلوی حکومت کے سخت احتجاج اور یونین ورکرز کی جانب سے قطر ایئرویز کے جہازوں کو سڈنی میں سروس مہیا نہ کرنے کی دھمکی کے بعد سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
دوحہ ایئر پورٹ سکینڈل، آسٹریلیا کا قطری حکام سے رابطہNode ID: 513501
-
قطری رائے عامہ امریکی پالیسی کے خلافNode ID: 513686
-
’قطر میں دس طیاروں کی مسافر خواتین کی نامناسب تلاشی‘Node ID: 514006
اتوار کو یہ انکشاف ہوا تھا کہ حماد انٹرنیشل ایئرپورٹ سے دو اکتوبر کو سڈنی جانے والی پرواز سے حکام نے آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، برطانیہ اور دیگر ممالک کی خواتین کو اترنے کا حکم دیا۔
حکام نے مبینہ طور پر ایئرپورٹ پر ایک نومولود کے ملنے کے بعد خواتین کی زیرجامہ تلاشی لی تھی۔
قطری حکومت کے کمیونیکیشن افسر نے ایک بیان میں نومولود کو لاوارث چھوڑنے کے اقدام کو ’قتل کی کوشش‘ قرار دیا ہے۔
’نومولود ملنے کے بعد ایئرپورٹ پر حکام کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات جن میں خواتین مسافروں کی زیرجامہ تلاشی بھی شامل تھی، سے انکشاف ہوا ہے کہ اس موقع پر ایس او پیز کی خلاف ورزی کی گئی۔‘
بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کس نے اس اقدام کا حکم دیا تھا، تاہم بیان میں کہا گیا ہے کہ ’قطری حکام کی جانب سے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔‘
’وزیراعظم اور وزیر داخلہ شیخ خالد بن خلیفہ بن عبدالعزیز الثانی نے متاثرہ خواتین سے اپنے ملک کی جانب سے معذرت کی ہے۔
