Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکی کارکنوں کے ’تحفظ اجرت‘ قانون کا آخری مرحلہ

کارکنوں کا بینک اکاونٹ لازمی قرار دیا گیا تھا۔ (فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کی جانب سے مملکت میں غیر ملکی کارکنوں کی اجرت کی ادائیگی کو یقینی بنانے کےلیے ’حمایہ الاجور‘ کے عنوان سے پروگرام کے آخری اور 17 ویں مرحلے کا آغاز یکم دسمبر 2020 سے کیا جارہا ہے۔
وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ ’تحفظ اجرت ‘ قانون کے آخری مرحلے میں ایسے اداروں کا احاطہ کیا جائے گا جہاں کارکنوں کی تعداد ایک سے 4 تک ہو گی۔
ویب نیوز ’سبق‘ کے مطابق وزارت افرادی قوت کی جانب سے 2017 میں تحفظ اجرت کے قانون کی منظوری دی گئی تھی جس میں ابتدائی طور پر بڑی کمپنیوں اور اداروں کے کارکنوں کی اجرت کی ادائیگی وقت مقررہ پریقینی بنانے کے لیے جامع منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا۔

2017 میں تحفظ اجرت کے قانون کی منظوری دی گئی تھی(فوٹو ٹوئٹر)

کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کےلیے قانون کے مطابق کمپنیوں یا اداروں کے مالکان کو اس امرکا پابند بنایا گیا تھا کہ وہ کارکنوں کی تنخواہیں بینک کے ذریعے ادا کریں جس کےلیے کارکنوں کا بینک اکاونٹ لازمی قرار دیا گیا تھا۔ کارکنوں کی ماہانہ تنخواہ کا مکمل ریکارڈ وزارت کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کرنا لازمی ہے۔
وزارت کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ ایسے کارکن جن کے بینک اکاونٹ نہیں ہیں اور جب تک انکے اکاونٹ نہیں کھل جاتے انکی تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے ادارے ماہانہ تنخواہوں کی ادائیگی کا چارٹ بنا کر وزارت کو پیش کرنے کے بھی پابند ہیں۔
وزارت افرادی قوت کی جانب سے گھریلو ملازمین کی بروقت اجرت کو یقینی بنانے کےلیے مخصوص پروگرام ’مساند ‘ بھی لانچ کیا تھا جس کے تحت کارکن کی مملکت آمد سے قبل ملازمت کا معاہدہ وزارت کے مذکورہ بالا پروگرام میں رجسٹرکیاجاتا ہے جس سے کارکن کی اجرت بروقت ادائیگی کو یقینی بنایاجاتا ہے۔
یقینی اجرت کے قانون کو مرحلہ وار نافذ کیا گیا تھا۔ جنوری 2018 میں وزارت افرادی قوت کی جانب سے گھریلو ملازمین کی اجرت کو یقینی بنانے کےلیے آجروں کو 6 ماہ کا وقت دیا گیا تھا اس دوران کارکنوں کے بینک اکاونٹ کھولنے اور انہیں وزارت کے پروگرام میں رجسٹرڈ کرانے کا کہا گیا تھا۔
تحفظ اجرت قانون کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں اور اداروں پر قانون شکنی کی شق کے مطابق ان پر جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔
اس حوالے سے وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ جن اداروں نے اپنے کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کا سسٹم جاری نہیں کیا انہیں چاہئے کہ وہ وقت مقررہ سے قبل اسے کرلیں تاکہ جرمانے سے بچا جاسکے۔

شیئر: