Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقامہ میں پیشہ ’عامل‘،ایگریمنٹ میں’ٹیکنیشن‘،خلاف ورزی تصور ہوگا؟

نئے قانونی میں ایگریمنٹ بے حد اہم ہوگا (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب میں وزارت افرادی قوت جس کا سابقہ نام ’وزارت محنت‘ تھا، کی جانب سے غیر ملکی کارکنوں کے لیے نئے قوانین مرتب کیے جا رہے ہیں جن کا اطلاق 15 مارچ 2021 سے ہوگا۔
نئے قوانین کے تحت ورک ایگریمنٹ کی ہی اہمیت ہوگی جس میں پیشہ ورانہ قابلیت اور تعلیمی صلاحیت کی بنیاد پر ملازمت فراہم کی جائے گی۔ نئے قوانین کے بارے میں تاحال مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔
اردونیوز کے قارئین کی جانب سے موصول ہونے والے سوالات کے دیے جانے والے جوابات موجودہ قوانین کے مطابق ہیں۔ موصول ہونے والے بعض سوالات اور ان کے جوابات حاضر خدمت ہیں۔
احمد قریشی: میرا اقامہ کئی ماہ سے ایکسپائرڈ ہے۔ کمپنی والے تجدید بھی نہیں کرا رہے ایسے میں، میں کیا کر سکتا ہوں۔  کیا دوسری جگہ کفیل کی اجازت کے بغیر کفالت تبدیل کرا سکتا ہوں، ایک کمپنی سے مجھے اچھی آفر بھی ملی ہوئی ہے؟

اقامے میں درج پیشے کے مطابق کام نہ کرنا قانون کی شق 38 کی خلاف ورزی ہے۔(فوٹو، ٹوئٹر)

جواب: وزارت افرادی قوت ’ سابقہ وزارت محنت‘ کے قانون کے تحت غیر ملکی کارکن کے اقامے کی بروقت تجدید کی ذمہ داری کفیل یا کمپنی کی ہے۔ اگراقامہ کی تجدید نہیں کرائی جاتی اس صورت میں کارکن کسی دوسری جگہ کفالت تبدیل کرانے کا حق رکھتا ہے۔
اس حوالے سے وزارت افرادی قوت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اقامہ ایکسپائرڈ ہونے کی صورت میں کمپنی کی جانب سے این او سی کے بغیربھی سپانسرشپ ’کفالت ‘ تبدیل کرائی جا سکتی ہے۔
کفالت یا سپانسر شپ تبدیل کرانے کے لیے قانون کے مطابق آپ کو کمپنی کی جانب سے این او سی لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ وزارت کی ویب سائٹ پر نئے سپانسر کے ذریعے کفالت کی تبدیلی کی درخواست جمع کرائیں جس میں کفالت کی تبدیلی کے لیے اقامہ کی ایکسپائری مدت بھی درج کردیں۔ وزارت افرادی قوت سے فوری طورپر این اوسی جاری کردیا جائے گا۔ وزارت کی جانب سے کفالت کی تبدیلی کے احکامات جاری ہونے کی صورت میں آپ کا کیس قانونی طور پرمستحکم ہوگا اور کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔
اس امر کا بھی خیال رکھیں کہ نئی کمپنی میں ملازمت شروع کرنے سے قبل معاہدے کی کاپی ضرورحاصل کرلیں کیونکہ آئندہ نئے قونین کے تحت ملازمت کا معاہدہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔
رجب علی خان:  کفیل نے ایک بار’ہروب‘ لگایا تھا، جسے دوہفتے کے اندر اس نے کینسل کرا دیا تھا۔ اب وہ دوبارہ کہہ رہا ہے کہ تنازل لوں مگرمیرے پاس اس وقت کوئی ڈیمانڈ لیٹرنہیں ہے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا کفیل دوسری باربھی ’ہروب ‘ لگا سکتا ہے؟
جواب: وزارت افرادی قوت کے قانون کے مطابق غیر ملکی ملازم کا ’ہروب‘ فائل ہونے کے 15 دن کے اندر کینسل کرانا آسان ہوتا ہے، بعدازاں اسے کینسل کرانا مشکل ہو جاتا ہے۔
جہاں تک آپ کا سوال دوسری بارہروب فائل کرنے کے حوالے سے ہے تو قانون کے مطابق ایک ہی غیر ملکی کارکن کا ’ہروب‘ دو بار سے زیادہ نہیں لگایا جاسکتا۔
آپ کو چاہیے کہ کفیل کو اس بات پر راضی کرلیں کہ وہ مارچ تک تعاون کرے جس کے بعد نیا قانون نافذ ہو جائے گا جس میں تنازل کی ضرورت نہیں ہو گی ۔
نئے قانون کے تحت معاہدہ ملازمت اہم ہو گا جہاں بھی آپ کے پیشے کے مطابق ملازمت کا موقع ہوگا وہاں سے ڈیمانڈ لیٹر حاصل کرکے ورک ایگریمنٹ ہی تنازل کا متبادل ہوگا۔

اقامہ کی تجدید میں تاخیر پر کارکن کفالت تبدیل کرانے کا حقدارہوتا ہے(فوٹو،ٹوئٹر)

مدثر اکبر: میرے اقامے میں پیشہ ’عامل‘ درج ہے مگر میں جس کمپنی میں کام کر رہا ہوں وہاں ملازمت کا معاہدہ ’فنی‘ کا ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا میرا ایگریمنٹ درست ہے بعد میں مجھے کسی قسم کی دشواری تو نہیں ہوگی؟
جواب: یاد رکھیں سعودی عرب میں غیر ملکی ملازمین کے لیے لازمی ہے کہ وہ عملی طور پربھی وہی پیشہ اختیار کریں جو اقامے میں درج ہے۔ اگر اقامے میں ’عامل‘ یعنی لیبر ہے اور کام ’فنی‘ (ٹیکنیشن) کا کر رہے ہیں تو یہ قانون کی شق 38 کی خلاف ورزی ہے۔ جس کے تحت ورک ایگریمنٹ کی خلاف ورزی درج ہو گی۔ یعنی غیر متعلقہ کام کرنے کا چالان ہو سکتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ آپ اپنی تعلیمی اور پیشہ ورانہ اسناد کے مطابق اقامہ اور ورک پرمٹ میں پیشہ درست کروائیں اور ایگریمنٹ بھی اسی حساب سے بنائیں تاکہ کسی قسم کی قانونی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
یاد رکھیں سعودی عرب میں نئے محنت کے قوانین اگلے سال مارچ کی 15 تاریخ سے نافذ ہوں گے، جس میں ورک ایگریمنٹ انتہائی اہم ہو گا ۔ نئے قانون کے تحت ورک ایگریمنٹ تجربہ اور تعلیمی اسناد کے مطابق ہی تیار کیا جائے گا جس میں تمام تفصیلات درج ہوں گی۔

شیئر: