Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابوظہبی میں 22 دسمبر تک ٹریفک جرمانوں میں کمی

ٹریفک جرمانے کی ادائیگی میں رعایت 22 دسمبر تک دی گئی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
ابوظہبی میں ٹریفک کی خلاف ورزیوں کو کم کرنے اور جرمانوں کی جلد ادائیگی کے لیے شہریوں کو دو آپشنز مہیا کی گئی ہیں۔
پہلی آپشن کے تحت اگر ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے کے 60 دن کے اندر جرمانہ ادا کیا جائے تو 35 فیصد کم ادائیگی کرنے پڑے گی۔
دوسری آپشن کے تحت اگر 60 دن کے بعد جرمانہ ادا کیا جائے گا تو اس میں بھی 25 فیصد کمی کی رعایت دی گئی ہے۔
ابوظہبی پولیس کے ترجمان نے ’امارات ٹوڈے‘ کو بتایا ہے کہ 22 دسمبر کے بعد ٹریفک خلاف ورزیوں کی پوری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
پولیس نے شہریوں سے مخصوص مدت کے دوران ٹریفک جرمانے کی ادائیگی کرنے کا کہا ہے۔
 پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ جرمانے میں رعایت دینے کا مقصد ٹریفک کی خلاف ورزیوں کو کم کرنا ہے اور قوانین کی عمل درآمد کروانا ہے۔ 
ترجمان نے واضح کیا کہ جرمانے میں کمی کی رعایت ان شہریوں کے لیے نہیں ہے جن کی گاڑیاں ضبط ہوئیں یا جنہوں نے 2020 کے قانون نمبر (5) کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس قانون کے تحت 10 خطرناک ٹریفک خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کو 5000 سے 50 ہزار درہم کے درمیان جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے ورنہ گاڑی بھی ضبط کر لی جاتی ہے۔
پولیس ترجمان نے بتایا کہ اس سال ٹریفک کی خلاف ورزیوں کو کم کرنے کے لیے تین آپشنز دی گئی تھیں۔ 
پہلی آپشن کے تحت جرمانے میں 50 فیصد کی کمی کی رعایت دی تھی جو 22 جون کو مکمل ہوئی تھی، جبکہ 35 فیصد 25 فیصد جرمانے میں کمی کی رعایت فی الحال جاری ہے۔

جرمانے کی سہولت خطرناک خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کے لیے نہیں ہے۔ فوٹو اے ایف پی

ترجمان کے مطابق جرمانے کی جلد ادائیگی کرنے والوں کے لیے گاڑی کی بکنگ کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے، سوائے ان کے جو دس بڑی خطرناک خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوں۔
ابوظہبی کی پولیس نے ویب سائٹ اور سمارٹ فون ایپلیکیشن جیسے ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے صارفین کو جرمانے کی ادائیگی میں سہولت فراہم کی ہے۔ 
اس سے قبل ٹریفک جرمانے کی ادائیگی میں آسانی کے لیے مختلف بینکوں میں پیسے جمع کرنے کی سہولت مہیا کی گئی تھی جن میں ابو ظہبی کمرشل، المشریک، ابوظہبی اسلامی بینک، اور امارات اسلامی بینک شامل ہیں۔ ان بینکوں کے تحت جرمانہ قسطوں میں بھی ادا کیا جا سکتا ہے۔
جرمانے کی ادائیگی ابوظہبی پولیس سروس سینٹرز اور ڈیجیٹل چینلز جیسے ویب سائٹ، سمارٹ فون ایپلی کیشن اور سیلف سروس ڈیوائسز کے ذریعے کی جا سکتی ہے جو ملک میں ہر طرف پھیلے ہوئے ہیں۔

شیئر: