Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حکومت کا سینیٹ کے انتخابات فروری میں کروانے کا فیصلہ‘

شبلی فراز کے مطابق حکومت چاہتی ہے سینیٹ الیکشن میں کوئی خرید و فروخت نہ ہو۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
وفاقی کابینہ نے سینیٹ الیکشن مارچ کے بجائے فروری میں کروانے کے لیے الیکشن کمیشن سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی کابینہ نے مارچ میں ہونے والے سینیٹ انتخابات کو فروری میں شیڈول کروانے کے لیے الیکشن کمیشن سے باضابطہ درخواست دینے کا فیصلہ کیا یے. 
کابینہ کے ایک اہم رکن نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ 'کابینہ اجلاس میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مشاورت ہوئی جس میں کابینہ نے سینیٹ الیکشن فروری میں کروانے کے لیے حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ کیا یے۔' 
انہوں نے بتایا کہ 'کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس حوالے سے قانونی مشاورت کرنے کے بعد الیکشن کمیشن کو درخواست کی جائے گی'۔
’سینیٹ الیکشن ’شو آف ہینڈز‘ سے کرائیں گے‘
اس سے پہلے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ اس دفعہ ایوان بالا کے انتخابات میں شو آف ہینڈ  کے ذریعے ووٹنگ کرائیں گے۔
شو آف ہینڈ میں ارکان خفیہ ووٹنگ کے بجائے ہاتھ اٹھا کر امیدوار کے حق یا مخالفت میں ووٹ دیتے ہیں۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن پر آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ سے رہنمائی لیں گے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ سینیٹ انتخابات شو آف ہینڈ کے ذریعے ہو تاکہ انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنائی جائے۔
شبلی فراز کا مزید کہنا تھا ’سینیٹ انتخابات کا طریقہ کار کیسے تبدیل کیا جائے؟ آئین میں ترمیم ہو، قانون سازی یا ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے ہو اس سلسلے میں سپریم کورٹ سے رہنمائی لیں گے۔‘
شبلی فراز کے مطابق حکومت چاہتی ہے سینیٹ الیکشن میں کوئی خرید و فروخت نہ ہو۔
’فروری میں سینیٹ الیکشن کا مقصد پی ڈی ایم کی حکمت عملی سے نمٹنا ہے‘
سینیئر صحافی و تجزیہ نگار عارف نظامی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا سینیٹ انتخابات مارچ کے بجائے فروری میں کروانے کے لیے درخواست کا واضح مقصد پی ڈی ایم کی حکمت عملی سے نمٹنا ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ سینیٹ انتخابات شو آف ہینڈ کے ذریعے ہو تاکہ انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنائی جائے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

 ’پی ڈی ایم فروری میں مارچ کا ارادہ رکھتی یے جبکہ حکومت چاہتی کہ یہ فروری میں سینیٹ انتخابات کروائے جائیں تاکہ اپوزیشن اتحاد کو اپنی حکمت عملی تبدیل کرنا پڑے۔‘
انہوں نے کہا ’جب ایک طرف سینیٹ کے انتخابات کا شیڈول سامنے ہو گا اور دوسری طرف لانگ مارچ کا آپشن تو اپوزیشن کے پاس دونوں میں سے کسی ایک آپشن کو چننا ہوگا۔‘
عارف نظامی کے مطابق الیکشن کمیشن حکومت کی درخواست پر کیا ردعمل ظاہر کرتی ہے یہ دیکھنا ہوگا کیونکہ الیکشن کمیشن کی یہ آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ صاف شفاف انتخابات کروائے۔
’اگر انتخابات حکومت کی مرضی کے مطابق قبل از وقت ہوتے ہیں تو یقیناً اپوزیشن کی جانب سے ان پر بھی سوالات اٹھائے جائیں گے۔‘
 

شیئر: