Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا میں واپس نہ جانے والے دوسرے ویزے پر جا سکتے ہیں؟

خروج وعودہ کی خلاف ورزی کرنے والے 3 برس تک مملکت نہیں آسکتے(فوٹو، ٹوئٹر)
 سعودی عرب میں غیرملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ قانون کے مطابق ایگزٹ ری انٹری ’خروج وعودہ‘ پر جانے والوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ وقت مقررہ پر واپس آئیں بصورت دیگر انہیں خلاف ورزی کے زمرے میں شامل کر دیا جاتا ہے۔ 
مملکت میں شکل تبدیل کرنے والے نئے کورونا وائرس جسے ’ کورونا 2 ‘ کا نام بھی دیا جا رہا ہے کی وجہ سے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ 
پابندی ایک ہفتے کے لیے عائد کی گئی ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ حالات کو دیکھتے ہوئے اس میں مزید ایک ہفتے کی توسیع کا امکان ہے۔ اس دوران اردو نیوز کے قارئین کے کچھ سوالات موصول ہوئے ہیں جن کے جواب دیے جا رہے ہیں۔
ریاست خان: چار برس قبل چھٹی آیا تھا واپس نہیں گیا، معلوم یہ کرنا ہے کہ پابندی کب تک ہوگی؟ 
جواب: سعودی عرب میں ملازمت اور رہائشی قوانین کے مطابق غیرملکی کارکنوں کے لیے چھٹی جانے کے لیے خروج وعودہ ویزہ جاری کیا جاتا ہے جس کی مخصوص مدت ہوتی ہے، مقررہ مدت میں واپس آنا ضروری ہے۔ 
چھٹی گئے ہوئے کارکن اگر مقررہ مدت کے دوران واپس نہیں آتے تو آجر یا  کمپنی کا ایک ویزہ خراب ہو جاتا ہے- خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ پر جانے والوں کے بدلے میں کمپنی دوسرا ویزہ جاری کرنے کا حق رکھتی ہے جبکہ خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری پر جانے والے اگر واپس نہیں آتے تو کمپنی کو ان کے بدلے میں دوسرا ویزہ جاری کرانے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 
ان مشکلات کو دیکھتے ہوئے چھٹی پر جانے والوں کی واپسی نہ ہونے کی صورت میں سزا کے طور پر ایسے افراد کو مملکت میں 3 برس کےلیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔ 
اس قانون کو ’خرج ولم یعد ‘ کہا جاتا ہے جس کا مطلب ’جانے کے بعد واپسی نہیں‘ ۔ آپ کو کیونکہ مملکت سے گئے ہوئے 4 برس ہو چکے ہیں آپ وہ مدت پوری کرچکے ہیں۔ 

خروج وعودے میں توسیع کراکر واپس مملکت آسکتے ہیں (فوٹو ایس پی اے)

طارق عزیز: چھٹی پر پاکستان آیا تھا کورونا کی وجہ سے دوبارہ نہیں گیا، آئے ہوئے 5 ماہ ہو گئے ہیں، اقامہ اور چھٹی دونوں حتم ہو گئے کیا اب نئے ویزے پر سعودی عرب جاسکتا ہوں، اگرنہیں تو پرانا ویزہ کیسے ختم کرایا جاسکتا ہے؟ 
جواب: کورونا وائرس کے دوران حکومت کی جانب سے خصوصی طورپر ان تارکین کے ویزے اور اقاموں کی مدت میں خود کارطریقے سے توسیع کی گئی تھی جن کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت ختم ہو گئی تھی۔ 
سفر پرعائد پابندی جزوی طورپر ہٹائے جانے کے بعد حکومت نے تارکین کے اقاموں اور خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری کی مدت میں توسیع کے لیے اختیاری طریقہ جاری کرتے ہوئے ’ابشر‘ اکاؤنٹ پرسہولت فراہم کی جس کے تحت آجر کوچھٹی گئے ہوئے کارکن کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرنے کا اختیار دیا گیا۔ 
آپ کو چھٹی گئے ہوئے 5 ماہ ہوئے ہیں اس دوران آپ کااقامہ اور خروج وعودہ ختم ہو گیا اگر آپ چاہیں تو اس میں توسیع کروا کر واپس جاسکتے ہیں ۔ 
قانون کے مطابق توسیع کے بعد آپ مملکت آسکتے ہیں ، جہاں تک آپ کا سوال ہے کہ نئے ویزے پر مملکت جانے کا توآپ کیونکہ ایگزٹ ری انٹری یعنی خروج وعودہ ویزے پر آئے تھے اور واپس نہ جانے کی صورت میں آپ اس قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں اس صورت میں آپ پر 3 برس کی پابندی عائد ہو جائے گی ۔ 
مذکورہ پابندی کے عرصے میں آپ صرف اپنے سابق کفیل کے ویزے پر ہی دوبارہ جاسکتے ہیں بصورت دیگر مقررہ پابندی یعنی 3 برس مکمل کرنے کے بعد دوبارہ جاسکتے ہیں۔ 
جہاں تک اقامہ ختم کرنے کا سوال ہے تو یہ آپکے اختیار میں نہیں کیونکہ اقامہ ختم اسی صورت میں ہوتا ہے جب کارکن قانونی طور پر خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لے کرجاتا ہے۔ آپ کیونکہ چھٹی آئے تھے اور واپس نہ نہیں گئے اس لیے آپکا اقامہ ’آن ہولڈ ‘ رہے گا اور اسے 3 برس کے لیے ممنوعہ افراد کی لسٹ میں شامل کردیا جائے گا۔ 

سفری پابندیاں کورونا وائرس سے حالات نارمل ہوتے ہی ختم ہوں گی (فوٹو العربیہ)

دیپک پاٹھک: انڈیا کے لیے سعودی عرب کی فلائٹس کب تک کھلنے کا امکان ہے؟ 
جواب : سعودی عرب میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد کی گئی تھی جس میں مرحلہ وار نرمی کی گئی تاہم حالات معمول پر آنے سے قبل ہی برطانیہ اور یورپی ممالک میں کورونا وائرس کی نئی تبدیل ہونے والی شکل کے سبب اچانک 21 دسمبر سے پابندی دوبارہ عائد کردی گئی ہے۔ 
جہاں تک انڈیا سے فلائٹس کھولنے کا سوال ہے تو جب کورونا وائرس کے حالات نارمل ہوں گے تو پابندیاں مرحلہ وار ختم کر دی جائیں گی۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: