Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ویلفیئر فنڈز جمع نہ ہوسکے، تارکینِ وطن کی مالی امداد روک دی گئی

بیرون ملک جانے والوں سے فی کس 2000 روپے لیے جاتے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن نے بیرون ملک حادثات کے نتیجے میں ہلاک یا معذور ہونے والے ورکرز کو دی جانے والی مالی امداد کی فراہمی کا سلسلہ عارضی طور روک دیا ہے۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعلیٰ حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’یہ مالی امداد غریب اور بے سہارا ورکرز کو ویلفیئر فنڈ سے دی جاتی ہے۔‘
’ویلفیئر فنڈ میں بیرون ملک جانے کے خواہش مند پاکستانیوں سے فی کس دو ہزار روپے وصول کیا جاتا ہے جو پروکٹوریٹ دفاتر میں رجسٹر ہوتے ہیں۔‘
اعلیٰ حکام کے مطابق ’کورونا کی وجہ سے بیرون ملک جانے والوں کی تعداد میں بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے جس وجہ سے فنڈز بھی جمع نہیں ہو سکے، اور مالی امداد کا سلسلہ روکنا پڑا ہے۔‘
اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کے اعداد و شمار کے مطابق ’2016 سے 2019 یعنی چار سال میں بیرون ممالک دوران ڈیوٹی وفات پانے یا معذور ہونے والے 2 ہزار 755 افراد کے ورثا کو 1 ارب 30 کروڑ 63 لاکھ روپے سے زائد کی مالی امداد دی گئی۔‘
’سال 2020 میں 392 افراد نے وفات پائی جبکہ 120 زخمی ہوئے لیکن حکام کے مطابق ’سوائے چند ایک کے کسی کو بھی مالی امداد نہیں دی جا سکی۔‘
اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن نے 1981-1980 میں اپنے اراکین کے لیے مالی امداد کی ایک سکیم متعارف کرائی تھی جس کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانی ورکرز میں سے اگر کوئی ہلاک یا وفات پا جائے تو اس کے لواحقین کو وفات کی صورت میں 4 لاکھ اور معذوری کی صورت میں 3 لاکھ روپے ادا کیے جاتے ہیں۔ 
اگر او پی ایف کا کوئی رکن مستقل طور پر وطن واپس منتقل ہو چکا ہو اور اسے تین سال کا عرصہ نہ گزرا ہو، تو بھی اس کے لواحقین مالی امداد کے مستحق ہیں اور وفات یا معذوری کی صورت میں وہ مالی امداد کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

’بیرون ملک جانے والے کارکنوں میں کمی کے باعث فنڈز نہ جمع ہو سکے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

او پی ایف حکام کے مطابق ’بیرون ملک وفات پانے کی صورت میں ڈیتھ سرٹیفیکیٹ سمیت تمام دیگر دستاویزات کے ساتھ ہیڈ آفس یا علاقائی دفتر سے رابطہ کرنا ہوتا ہے، کاغذات کی تصدیق کے بعد ہی مالی امداد کے لیے درخواست فارم دیا جاتا ہے۔‘ 
فارم وصولی کے بعد اگر ضروری ہو تو ایک ماہ میں تمام معاملات کی تصدیق کرائی جاتی ہے۔ تصدیق کے بعد دس دن میں درخواست کو کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ کا حصہ بنا دیا جاتا جس کے لیے مزید دس دن درکار ہوتے ہیں۔ 
تمام کاغذی کارروائی مکمل کرنے اور مالی گرانٹ کی منظوری کے بعد متعلقہ سیکشن یا ریجنل دفاتر کے ذریعے چیک تقسیم کر دیے جاتے ہیں۔ 
حکام کے مطابق چیک یا رقوم کی تقسیم فنڈز کی دستیابی سے مشروط ہے۔ جب فنڈز دستیاب ہوتے ہیں تو پہلے آئیں اور پہلے پائیں کی بنیاد پر درخواست دہندگان میں چیک تقسیم کر دیے جاتے ہیں۔ 
مالی امداد کے لیے درخواست مرحوم ورکر کی وفات کے تین سال کے اندر اندر دی جا سکتی ہے تاہم اگر مرحوم ورکر کی بیوہ اس دوران دوسری شادی کر لے تو وہ اس امداد کی مستحق نہیں رہتی۔ اسی طرح مرحوم ورکر کے بالغ بچے، بہن بھائی، یا مالی طور پر مستحکم والدین اور بیوہ بھی مالی امداد کے نا اہل ہیں۔ 

2016 سے 2019 کے درمیان ایک ارب سے زیادہ رقم امداد میں  دی گئی۔ فوٹو اے ایف پی

حکام کا کہنا ہے کہ یہ مالی امداد صرف ایک بار ہی دی جاتی ہے تاکہ وفات پانے وال یا معذور ورکر کے اہل خانہ کو مالی طور پر سہارا دیا جا سکے۔  
یاد رہے کہ بیرون ملک ہلاک یا معذور ہونے والے ورکرز کو بیور آف امیگریشن سٹیٹ لائف انشورنس سے بھی ادائیگیاں کرواتا ہے۔
حکام کے مطابق انشورنس ورکر کا حق ہے جبکہ مالی امداد او پی ایف کی طرف سے گرانٹ کی صورت میں دی جاتی ہے۔

شیئر: