Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

براڈشیٹ کا انکشاف، ’اشرافیہ ’انتقام‘ کارڈ کی اوٹ میں نہیں چھپ سکتی‘

عمران خان نے کہا کہ ’پہلے پانامہ پیپرز نے حکمران اشرافیہ کی بدعنوانی پر سے پردہ ہٹایا (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’براڈ شیٹ نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ کس طرح سابق وزیراعظم اور دیگر وزرا پیسہ چوری کر کے باہر منتقل کرتے رہے ہیں۔‘
بدھ کو اسلام آباد میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’براڈ شیٹ کے مطابق پاکستان کی ایک سیاسی شخصیت نے بیرون ملک لندن کے بینک میں ایک ارب ڈالر بھجوائے۔‘
اس سے قبل بدھ کے روز اپنی ٹویٹس میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’پہلے پانامہ پیپرز نے ہماری حکمران اشرافیہ کی بدعنوانی اور منی لانڈرنگ پر سے پردہ ہٹایا۔‘

 

’اب براڈشیٹ کے انکشافات نے ایک مرتبہ پھر ہماری حکمران اشرافیہ کی بھاری بھرکم کرپشن اور منی لانڈرنگ بے نقاب کردی ہے۔ ان عالمی انکشافات پر یہ اشرافیہ خود کو ’انتقام‘ کارڈ کی اوٹ میں نہیں چھپا سکتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ان انکشافات میں بار بار کیا سامنے آرہا ہے؟‘
’ہو بہو وہی کچھ جو کرپشن کے خلاف اپنی 24 سالہ جدوجہد کے دوران میں کہتا آیا ہوں اور جو پاکستان کی ترقی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’یہ اشرافیہ اقتدار حاصل کرتی اور ملک کو لوٹتی ہیں۔یہ ناجائز طریقوں سےجمع کی گئی دولت کو ملکی اداروں کی گرفت سےبچانےکے لیے منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کرتی ہے‘۔
عمران خان خان نے کہا کہ ’براڈ شیٹ سے ہم اپنی اشرافیہ کی منی لانڈرنگ اور تحقیقات رکوانے والوں کے حوالے سے مکمل شفافیت تحقیقات چاہتے ہیں۔‘
این ایچ اے کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’تبدیلی سوئچ دبانے سے نہیں آتی بلکہ لوگوں کے ذہن تبدیل ہونے سے آتی ہے۔‘
ان کے مطابق ’ماضی میں این ایچ اے کے ٹھیکوں میں کرپشن ہوئی۔اب ای بلنگ اور ای بڈنگ سے کرپشن کی راہ رکے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جتنی شفافیت ٹینڈرنگ اور بڈنگ میں لائی جائے گی اتنی ہی کرپشن کم ہو گی۔‘
وزیراعظم نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’لوگ پوچھتے ہیں کہاں ہے نیا پاکستان، یہ ہے نیا پاکستان۔‘
انہوں نے شوکت خانم ہسپتال کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’بیس سال قبل وہاں موقع پر پیپرلیس طریقہ کار اختیار کیا جس کی وجہ سے کرپشن نہیں ہو سکی۔‘
انہوں نے ایک سرکاری ادارے کی طرف سے شوکت خانم سے بل کلیئر کروانے کے لیے کمیشن مانگنے کا واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ’یہ اس وقت ہوا تھا جب کچھ مریضوں کا علاج کیا گیا تھا‘، تاہم انہوں نے ادارے کا نام بتانے سے گریز کیا۔

شیئر: