Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نزاھۃ‘ نے مقدمات کے عدالتی فیصلے جاری کر دیے

69 افراد کو بدعنوانی کے متعدد الزامات کا سامنا ہے۔( فوٹو عرب نیوز)
سعودی اینٹی کرپشن اتھارٹی (نزاھۃ) نے سات فوجداری مقدمات شروع کیے ہیں اور سات مقدمات کے عدالتی فیدصلے جاری کئے ہیں۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق نئے مقدمات میں وزارت صحت، محکمہ موسمیات، وزارت بلدیات و دیہی امور، ایک کمپنی اور یونیورسٹی کے دو اساتذہ سمیت 69 افراد شامل ہیں جنہیں بدعنوانی کے متعدد الزامات کا سامنا ہے۔
ایک مقدمے کا تعلق اپیل کورٹ کے سابق جج سے ہے۔ غیر قانونی طریقے سے ملکیت نامہ جاری کرنے کے لیے پرآسائش کار رشوت کے طور پر لینے اور ایک ملزم کے خلاف تین عدالتی فیصلے کالعدم کرکے اس کی رہائی کا حکم دینے کا الزام ہے۔ 
 ایک سعودی خاتون نے وزارت دفاع کے ماتحت ایک ہسپتال سے 45 ایسے انجیکشن جو برائے فروخت نہیں تھے 12 ہزار ریال ادا کرکے حاصل کیے تھے۔ اس پر فارمیسی کے مالک سعودی شہری اور ایک عرب شہری کو معطل کردیا گیا۔
 محکمہ ٹریفک کے ایک افسر نے مقامی شہری سے 20 ہزار ریال بطور فیس وصول کیے اور اسے غلط رسید دی۔
 سعودی سینٹرل بینک کے ایک اہلکار نے غلط دستاویزات کی بنیاد پر فنڈنگ کی درخواستیں آگے بڑھا کر سعودی شہریوں سے ایک لاکھ 29 ہزار 800 ریال وصول کیے تھے۔ اسے حراست میں لے لیا گیا۔ 
ایک عرب شہری نے محکمہ شہری دفاع سے اپنی کمپنی کے غیرملکی ملازمین کی رہائش کے انہدام کی مہلت میں توسیع کے لیے پچاس ہزار ریال رشوت پیش کی تھی۔ عرب شہری زیر حراست ہے۔

عدالت نے مقدمات کی سماعت کرکے 7 فیصلے جاری کیے۔(فوٹو سوشل میڈیا)

ایک اور مقدمے کا تعلق محکمہ احوال شخصیۃ کے ایک انچارج سے ہے جس پر معاملے کی سماعت کی تاریخ متعین کرنے کے بدلے 15 ہزار ریال بطور رشوت وصول کرنے کا الزام ہے۔
نزاھۃ نے 2020 کے دوران بدعنوانی کے متعدد معاملات پر کام کرکے متعلقہ افراد کی فائلیں ریاض میں فوجداری کی عدالت کو بھیجی تھیں۔ عدالت نے مقدمات کی سماعت کرکے 7 فیصلے جاری کیے۔
پہلے مقدمے میں وزارت دفاع کے ایک اہلکار کو غبن کا مجرم قرار دیا گیا۔ اسے 5 برس قید اور غبن والی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ 
دوسرا فیصلہ وزارت دفاع کے ریٹائرڈ افسر کے خلاف کیا گیا جس پر غبن کا الزام تھا اسے تین برس قید، جرمانے اور غبن والی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
تیسرے فیصلے میں وزارت آباد کاری کے متعدد ملازمین کو اپنی ذمہ داری انجام دینے کے لیے رشوت لینے یا اپنی ذمہ داری سے باز رہنے اور منی لانڈرنگ کےالزامات ثابت ہوجانے پر دو تا دس برس تک قید کی سزائیں سنائی گئیں۔ 
چوتھا فیصلہ کئی غیرملکیوں کے خلاف ہوا جنہوں نے سرکاری ملازمین اور سیکیورٹی اہلکاروں کو رشوت کی پیشکش کی تھی۔ انہیں  6 ماہ تک  5 سال تک کی سزائیں سنائی گئیں۔
پانچواں فیصلہ بلدیاتی و دیہی امور کے کئی ملازمین کے خلاف جاری ہوا جنہوں نے دفتری اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا۔ ذمہ داری پوری کرنے کے لیے رشوت طلب کی تھی انہیں ایک تا پندرہ برس تک قید اور انتہائی حد والے جرمانوں کی سزا سنائی گئی۔
چھوٹا فیصلہ وزارت داخلہ کے کئی اہلکاروں کی رشوت طلبی پر ہوا انہیں ایک تا پانچ برس قید کی سزا سنائی گئی۔ 
ساتویں فیصلہ وزارت صحت کے کئی ڈاکٹروں اور دفتری عہدیداروں کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال اور رشوت ستانی پر کیا گیا انہیں ایک برس سے 7 برس تک قید کی سزائیں سنائی گئیں۔
فوجداری کی عدالت نے ملازمت کے دوران کاروبار کرنے والے کئی سرکاری ملازمین کے خلاف بھی فیصلے جاری کیے ہیں۔
 

شیئر: