Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چوہدری برادران کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات 20 سال بعد بند

نیب نے 2020 کے آخر میں انکوائری کو دوبارہ کھول دیا تھا جسے چوہدری برادران نے عدالت میں چیلنج کیا تھا (فائل فوٹو)
پاکستان کے احتساب کے ادارے نیب نے لاہور ہائیکورٹ میں ایک رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ ق کے رہنماؤں چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویزالہی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری 20 سال بعد بند کر دی گئی ہے۔
قومی احتساب بیورو نے یہ رپورٹ اس درخواست کے جواب میں داخل کروائی ہے جو چوہدری برادران نے نیب کے خلاف لاہورہائی کورٹ میں دائر کر رکھی تھی۔
بدھ کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کی درخواستوں پر سماعت شروع کی تو سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’نیب نے وہ انکوائریز بند کر دی ہیں جن سے متعلق عدالت یہ درخواست سن رہی ہے۔‘
کمرہ عدالت میں موجود ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد سے عدالت نے استفسار کیا تو انہوں نے بھی اس بات کی تائید کی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ’انکوائری سٹیج پر ایسے ثبوت میسر نہیں آئے کہ ریفرنس بنایا جائے، اسی وجہ سے انکوائری سٹیج پر ہی تحقیقات بند کر دی گئی ہیں۔‘
خیال رہے کہ چوہدری برادران اور ان کے خاندان کے خلاف نیب نے سال 2000 میں آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری شروع کی تھی اور الزام عائد کیا تھا کہ چوہدری برادران نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے اور منی لانڈرنگ کی تاہم یہ انکوائری اس وقت بند کر دی گئی تھی۔
نیب نے سال 2020 کے آخر میں اس انکوائری کو ایک دفعہ پھر کھول دیا تھا جسے چوہدری برادران نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
نیب لاہور اس سے قبل چوہدری برادران کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں اور بنک نادہندگی کی تحقیقات بھی بند کر چکا ہے تاہم آمدن سے زائد اثاثوں میں نیب کا کہنا تھا کہ چودہری برادران کے خلاف گجرات کے ایک شہری نے انکوائری کے لیے نیب کو نئی درخواست دی تھی جس کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

نیب نے چوہدری برادران اور ان کے خاندان کے خلاف نیب نے سال 2000 میں آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری شروع کی تھی (فوٹو:اے ایف پی)

دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ سماعت پر ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد نے عدالت کے روبرو بتایا تھا کہ ’جب چوہدری پرویز الہی نے انیس سو چھیاسی میں سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا تو انہوں نے نولاکھ قرض لے رکھا تھا یعنی وہ مائنس نو لاکھ تھے۔
اب ایک تخمینے کے مطابق ان کے اثاثے ساڑھے چھ ارب روپے سرکاری ریٹ کے مطابق ہیں۔
اسی طرح انہوں نے چوہدری شجاعت حسین سے متعلق اپنے عدالتی بیان میں کہا تھا کہ ’ چوہدری شجاعت نے بھی اسی سال ساڑھے چھ لاکھ روپے قرض سے سیاست کا آغاز کیا تھا اب سرکاری ریٹ کے مطابق ان کے اثاثے ساڑھے تین ارب روپے ہیں۔ اگر غیر سرکاری ریٹ لیا جائے تو ان کی مالیت کہیں زیادہ ہے۔ اس لیے ان اثاثوں پر تحقیقات کے لیے یہ انکوائری کھولی گئی۔‘ 
20 جنوری کی پیشی میں ہائیکورٹ کوبتایا گیا ہے کہ ’ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا‘ جس پر عدالت نے  ڈی جی نیب کے بیان کی روشنی میں چوہدری برادران کی نیب کے خلاف درخواستیں نمٹا دیں۔
کمرہ عدالت کے باہر مقامی صحافیوں نے جب ڈی جی نیب سے بات چیت کی کوشش کی تو انہوں نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔

شیئر: