Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی: فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں 44 ججوں کے وارنٹ گرفتاری جاری

بغاوت کے بعد ہزاروں سرکاری ملازمین، جن میں عدلیہ، پولیس اور فوج کے ارکان شامل تھے، کو نوکریوں سے دستبردار کر دیا گیا تھا۔ فائل فوٹول اے ایف پی
ترکی میں حکام نے جمعے کو 44 ججوں اور استغاثہ کے ملازمین کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں جن پر الزام ہے کہ ان کا تعلق اس گروپ سے ہے، جس نے 2016 میں ناکام فوجی بغاوت کی کوشش کی تھی۔
ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی انادولو نے انقرہ کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر سے جاری ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ان میں  سے زیادہ تر افراد 2011 میں اس امتحان کے نتیجے میں بھرتی ہوئے تھے جس کے سوالات لیک ہو گئے تھے۔
ترکی کی نجی ڈیمیرورن نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ ان میں سے زیادہ تر کو بعد میں ان کی نوکریوں سے نکال دیا گیا تھا۔
ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد عدلیہ، پولیس اور فوج سے وابستہ ہزاروں سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا تھا۔
دوسری جانب ناقدین کی جانب سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حکومت نے ناکام فوجی بغاوت کی آر میں مخالفین کو ہدف بنایا۔
ترکی نے امریکہ میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن اور ان کی تنظیم پر فوجی بغاوت کرانے کا الزام لگایا تھا جس میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
فتح اللہ گولن کی تحریک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے حامیوں کو ماضی میں ترکی کی ایجنسیوں میں داخل کیا گیا تھا تاکہ اقتدار پر قبضہ کیا جا سکے، تاہم فتح اللہ گولن کی جانب سے ایسے الزامات کی تردید کی جاتی رہی ہے۔

شیئر: