Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان کے ہسپتال کورونا کے خلاف تھکا دینے والی جنگ میں مصروف عمل

ورلڈ بینک نے کورونا ویکسین کے لیے لبنان کو 34 ملین ڈالر کی منظوری دی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
لبنان میں کورونا کی وبا شدت اختیار کر گئی ہے۔ دارالحکومت بیروت کے رفیق حریری یونیورسٹی ہسپتال کی راہداریوں میں موت منڈلا رہی ہے جہاں کووڈ 19 کے باعث ہر روز متعدد مریض لقمہ اجل بن رہے ہیں ۔
اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق کورونا وائرس کے باعث ہلاکتیں لبنان میں روزانہ کا  معمول بن چکی ہیں۔ گذشتہ روز  جمعہ کو بھی ہسپتال میں ایک خاتون آخری سانسیں لے رہی تھی ۔ یہ خاتون عمر کے تیسرے عشرے میں تھی۔

ہسپتال کی  نرسوں نے اس خاتون کو  بچانے کی سرتوڑ کوشش کی بالآخر تھک ہار کر انہوں نے خاموشی سے آکسیجن ماسک اور  اس سے جڑی دوسری پائپ اتار  دیں اور اسے بھورے  رنگ کے کمبل سے ڈھانپ دیا۔
یہ خاتون جمعہ کو انتقال کر جانے والے 57 افراد میں سے ایک تھی۔ لبنان میں اب تک 2150 سے زیادہ افراد کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں لبنان میں چھٹیوں کے موسم کے بعد  کورونا  وائرس کے واقعات میں ڈرامائی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس سے قبل کورونا وائرس کے سبب لگائی گئی پابندیاں  کچھ نرم کی گئی تھیں اور ہزاروں  تارکین تعطیلات گزارنے اپنے اپنے وطن گئے تھے۔

لبنان کے تقریباًسبھی ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں  کے لیے موجود  وارڈز میں ضرورت کے مطابق بیڈ موجود نہیں، آکسیجن سیلنڈرز، وینٹی لیٹرز اور طبی عملے کی بھی انتہائی قلت ہے ۔
ڈاکٹروں اور نرسوں کا کہنا ہے کہ وہ تھک چکے ہیں۔ ان کے بہت سے ساتھی وہاں سے رخصت ہو چکے ہیں۔ بہت سے دوسرے لوگ جو کورونا وائرس سے متاثر ہیں انہیں اس مشقت نے  بیماری کی چھٹی لینے پر مجبورکر دیا گیا۔
عملے کی تعداد کم ہونے کے باعث کام کرنے والوں پر بوجھ زیادہ ہے اور انہیں اوور ٹائم کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

کسی بھی مریض کی ہلاکت کے بعد خالی ہونے والے بیڈ کے لئے جانے والے مریض کے پیچھے مزید تین یا  چار مریض ایمرجنسی روم میں منتظر ہوتے ہیں۔
ہسپتال کے ایک میل نرس محمد درویش نے بتایا ہے کہ مریضوں کی تعداد میں اضافے کے باعث وہ ہفتے میں چھ دن کام کرتا ہے چنانچہ اپنے اہل خانہ سے بمشکل ہی ملتا ہے۔
گزشتہ فروری سے لے کر اب تک صحت کی دیکھ بھال کرنے والے2300 سے زیادہ لبنانی  کارکن وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ حالیہ مہینوں میں لبنان کے 14ہزار ڈاکٹروں میں سے 500 کے قریب ڈاکٹر بحران کا شکار ملک چھوڑ چکے ہیں۔
معاشی طور پر تباہ حال ہونے والے لبنان کے عوام کی صحت کے نظام پر بھی کورونا وائرس اضافی بوجھ ڈال رہا ہے۔

ورلڈ بینک کے ریجنل ڈائریکٹر سروج کمار جھا نے جمعہ کو ایک ورچوئل نیوز کانفرنس میں نامہ نگاروں  کو بتایا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ ملک ٹوٹ رہا ہے۔‘‘
رفیق حریری یونیورسٹی ہسپتال کے اس وقت آئی سی یو میں 40 بستر ہیں اور سب پر مریض موجود ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق  بیروت کے ہسپتال اپنی 98 فیصدتوانائیاں صرف کر رہے ہیں۔نجی امریکی یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں زیادہ مریضوں کو داخل کرنے کے لئے بھی تیاریاں کی جا رہی ہے ۔
ہسپتال کے خصوصی شعبے کے سربراہ ڈاکٹر پیری بوخلیل نے ایک گفتگو کے دوران کہاکہ صورتحال تباہی  کے قریب ہے یا کہہ لیجئے کہ سونامی آ  رہا ہے۔
گذشتہ دنوں مریضوں کی تعداد 5 ہزار یومیہ تک پہنچی ہے اور تقریبا 60 سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ٹوٹ رہا ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ٹیسٹوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ کیسوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
ورلڈ بینک کے ریجنل ڈائریکٹر سروج کمارجھانے بتایا ہے کہ ورلڈ  بینک نے لبنان کے لئے ویکسین کی ادائیگی میں 34 ملین ڈالر کی منظوری دی ہے جس سے 20 لاکھ سے زیادہ افراد کو ٹیکے لگائے جائیں گے۔
لبنان میں ساڑھے7 لاکھ افراد کے لئے فائزر کی ویکسین کی 15 لاکھ خوراکیں درآمد کی جا رہی ہیں۔
کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسزسے نمٹنے کے لئے 14 جنوری کو لگائے جانے والے ملک گیر24 گھنٹے کے کرفیو کو جمعرات کو 8 فروری تک بڑھا دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر بوخلیل کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن پر کاربند رہیں تو اس مہلک وائرس سے بچا جا سکتا ہے اور ہر صورت لاک ڈاون کا  فائدہ  ہی  ہوتا ہے۔
 

شیئر: