Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی میں ہنگامہ آرائی،’میں نے اپنی زندگی میں اتنی سکیورٹی نہیں دیکھی‘

یوم جمہوریہ کے موقع پرکسان دارالحکومت دہلی کے لال قلعے میں داخل ہو گئے تھے اور اس کے اوپر جھنڈا لہرا دیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین پولیس نے دہلی میں کسانوں کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے ایک دن بعد سینکڑوں سکیورٹی اہلکار تعینات کرتے ہوئے نئی دہلی کے اطراف کئی مرکزی سڑکوں کو بند کر دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ وزیر داخلہ امیت شاہ نے پیراملٹری کی 15 کمپنیوں کو دارالحکومت میں طلب کیا تھا تاکہ سکیورٹی بڑھائی جا سکے۔
بدھ کی صبح مرکزی سڑکوں کو پولیس اور سکیورٹی فورسز نے رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کیا جس سے ٹریفک کی روانی بھی بری طرح متاثر ہوئی۔ کسی بھی ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لیے لال قلعے کے قریب پولیس اہلکار تعینات ہیں۔
منگل کو انڈیا میں یوم جمہوریہ کے موقع پر نئے زرعی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے کسان دارالحکومت دہلی کے لال قلعے میں داخل ہو گئے تھے اور اس کے اوپر جھنڈا لہرا دیا تھا۔
کسانوں کو دہلی پولیس سے کئی دنوں کی بات چیت کے بعد ٹریکٹر ریلی نکالنے کی اجازت ملی تھی اور انھیں ایک مخصوص راستہ دیا گیا تھا۔ پولیس کے ساتھ تصادم میں ایک کسان کی ہلاکت کی خبر سامنے آئی تھی جس کے بارے میں پولیس نے ایک سرکاری بیان میں کہا تھا کہ یہ ایک حادثہ تھا جو اس وقت پیش آیا جب اس (کسان) کا ٹریکٹر ایک رکاوٹ سے ٹکرا کر الٹ گیا تھا۔
سرکاری بیان کے مطابق اس واقعے میں کم از کم 86 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

مرکزی سڑکوں کی بڑی تعداد کو پولیس اور سکیورٹی فورسز نے رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انڈیا نے ستمبر کے مہینے میں تین زرعی قانون متعارف کرائے جس کی پورے ملک میں بڑے پیمانے پر مخالفت ہوئی۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ ان کے حق میں نہیں ہے جبکہ حکومت بضد ہے کہ یہ کسانوں کی بھلائی کے لیے متعارف کرایا گیا ہے جبکہ ماہرین کا خیال ہے کہ اس کے دور رس نتائج ہوں گے۔
نیلا لباس زیب تن کیے نہنگ سکھ، سنگھ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم مرنے کے لیے تیار ہیں، یہ حکومت طویل عرصے سے ہمیں نظرانداز کر رہی تھی لیکن اب مزید ایسا نہیں کر سکتی۔‘
55 سالہ ماجد علی جو لال قلعے کے قریب ہی رہتے ہیں، کا کہنا ہے کہ جو کچھ ہوا وہ اس پر حیرت زدہ ہیں تاہم وہ کسانوں کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں نے اپنی زندگی میں اتنی سکیورٹی کبھی نہیں دیکھی، اگر کسان اپنے حقوق کے لیے نہیں لڑیں گے تو ہم کیسے کھائیں گے؟ میں کسانوں کے ساتھ ہوں۔‘

شیئر: