Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لال قلعے پر کسانوں کے دھاوے سے ملک اور پرچم کی توہین ہوئی:مودی

مودی نے اپوزیشن رہنماؤں کو 18 مہینوں کے لیے قوانین پر عمل درآمد روکنے کی پیشکش کی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ دلی میں مظاہرین نے لال قلعے پر دھاوا بول کر  ملک کی ’توہین‘ کی ہے۔
انڈیا میں کسان گذشتہ تقریباً دو ماہ سے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور چند دن پہلے کسان دارالحکومت دلی میں داخل ہو گئے تھے جہاں انہوں نے تاریخی لال قلعے پر اپنا پرچم لہرا دیا تھا۔
کسانوں کے احتجاج پر انڈین وزیراعظم کا پہلا عوامی ردعمل سامنے آیا ہے۔ 
اتوار کو اپنے ریڈیو خطاب میں وزیراعظم مودی نے کہا کہ’26 جنوری کو دہلی میں ترنگے کی توہین سے ملک غمزدہ ہوا۔‘
انڈین وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’حکومت زراعت کو جدید بنانے کے لیے پرعزم ہے اور اس سمت میں بہت سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔‘
کسانوں کا دعویٰ کیا ہے کہ نئے قوانین سے کاشت کاروں خسارے میں رہیں گے جبکہ نجی شعبے کو اس سے فائدہ ہو گا۔
گذشتہ منگل کو یوم جمہوریہ پر ہونے والی ٹریکٹر پریڈ اس وقت پرتشدد ہو گئی، جب مظاہرین نے طے شدہ راستے کی خلاف ورزی کی اور تاریخی لال قلعے  پر دھاوا بول دیا تھا۔
اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم میں ایک شخص ہلاک اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے۔
دوسری جانب کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ تشدد کے ذمہ دار نہیں ہیں، یہ پریڈ میں موجود کچھ لوگوں کا کام ہے۔ حکومت نے بات چیت کے جس امکان کو چھوڑ دیا ہے، وہ دونوں فریقوں میں دوبارہ شروع ہو گا۔
ایک حکومتی سمری کے مطابق سنیچر کو مودی نے اپوزیشن رہنماؤں کو 18 مہینوں کے لیے قوانین پر عمل درآمد روکنے کی پیشکش کی ہے۔
انڈیا کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی میں سے نصف تعداد زراعت کے پیشے سے منسلک ہے۔
2014 سے برسراقتدار وزیراعظم نریندر مودی کے لیے (ایک اندازے کے مطابق) 15 کروڑ کسانوں میں بدامنی ایک بڑا چیلنج ہے۔

شیئر: