Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ری پبلکن پارٹی ’ٹرمپ کا قبیلہ‘، صدر بش دور کے درجنوں عہدیدار چھوڑنے لگے

ری پبلکن پارٹی کو اس وقت ٹرمپ کے حامیوں اور ان کی پالیسیوں سے نالاں منتخب نمائندوں کے درمیان کھینچا تانی کا سامنا ہے۔ فوٹو: روئٹرز)
سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ میں شامل درجنوں عہدیدار ری پبلکن پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پارٹی چھوڑنے والے سینیئر ری پبلکنز صدر ٹرمپ کی جانب سے الیکشن فراڈ کے جھوٹے دعوؤں پر منتخب حکام کی خاموشی سے نالاں تھے۔
سابق صدر ٹرمپ گزشتہ برس نومبر میں صدارتی انتخاب ہار گئے تھے تاہم شکست تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا جس کے بعد ان کے حامیوں نے امریکی پارلیمان کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔

 

روئٹرز کے مطابق پارٹی چھوڑنے والے بعض افراد نے صدر بش کی انتظامیہ میں اہم عہدوں پر کام کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی شکست پر ان کو امید تھی کہ پارٹی کے لیڈر آگے بڑھیں گے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے بے بنیاد دعوے کو مسترد کریں گے مگر ایسا نہ کیا گیا اور زیادہ تر ری پبلکن قانون ساز ٹرمپ کے ساتھ کھڑے رہے۔
پارٹی چھوڑنے والے سینیئر عہدیدار کہتے ہیں کہ یہ وہ جماعت نہیں رہی جس کے لیے انہوں نے کام کیا۔ روئٹرز سے گفتگو کرنے والے درجنوں سابق عہدیداروں کے مطابق ان میں بعض نے پارٹی ممبر شپ چھوڑ دی ہے اور بہت سے انتظار کر رہے ہیں کہ ممبر شپ کا عرصہ خود ہی ختم ہو جائے۔
بش انتظامیہ میں انڈر سیکرٹری کے طور پر کام کرنے والے جمی گورول نے کہا کہ ’جس ری پبلکن پارٹی کو میں جانتا تھا وہ اب نہیں رہی۔ میں اس کو ٹرمپ کا قبیلہ کہوں گا۔‘
صدر بش کے دور میں وائٹ ہاؤس کے کمیونیکیشن آفس میں چھ سال کام کرنے والے کرسٹوفر پُرسل نے بتایا کہ ان کی جن افراد سے بات ہوئی ہے تو اندازے کے مطابق بش انتظامیہ سے وابستہ رہنے والے 60 سے 70 فیصد عہدیداروں نے پارٹی سے راستے الگ کر لیے ہیں۔
کرسٹوفر پُرسل کے مطابق پارٹی چھوڑنے والوں کی تعداد ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔
روئٹرز کے مطابق ان عہدیداروں کی جانب سے پارٹی چھوڑنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کی وجہ سے ری پبلکن جماعت کے اندر دراڑیں پیدا ہوئی ہیں۔

رونا میکڈینیئل کے مطابق ’ہماری آپس میں ابھی کچھ لڑائی چل رہی ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ری پبلکن پارٹی کو اس وقت ٹرمپ کے حامیوں اور ان کی پالیسیوں سے نالاں منتخب نمائندوں کے درمیان کھینچا تانی کا سامنا ہے۔
روئٹرز کے مطابق تجزیہ کار کہتے ہیں کہ دونوں گروپس کی غیر متزلزل حمایت کے بغیر ری پبلکن پارٹی کے لیے قومی سطح پر الیکشن جیتنا ممکن نہیں۔
ری پبلکن نیشنل کمیٹی کی سربراہ رونا میکڈینیئل نے حال میں چینل فاکس بزنس کو انٹرویو میں بتایا کہ ’ہماری آپس میں ابھی کچھ لڑائی چل رہی ہے۔ لیکن ہم نے اکھٹے ہونا ہے اور ہونا پڑے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت صدر جو بائیڈن کے ایجنڈے کے خلاف اکھٹی ہو جائے گی۔

شیئر: