Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردن میں ایک سال بعد طلبا کی سکولوں میں واپسی

7 مارچ تک مزید 14 لاکھ طلبہ سکولوں میں واپس آجائیں گے۔(فوٹو عرب نیوز)
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث اردن میں لاکھوں طلبہ تقریباً ایک سال تک سکولوں کی بندش کے بعد اتوار کو سکول کھلنے کے بعد کلاسوں میں واپس آئے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق  اردن کے دارالحکومت عمان کے وسط میں واقع جبل عمان میں لڑکیوں کے ایک سکول کی طالبہ 7 سالہ مکہ نے مسکراتے ہوئے کہاکہ ’میں اپنے دوستوں اوراساتذہ کو دوبارہ دیکھ کر بہت خوش ہوئی ہوں۔ میں گھر میں بور ہو رہی تھی، سکول میں ہونا بہت اچھا لگتا  ہے۔ ‘
اردن میں سکول اور یونیورسٹیاں مارچ 2020 کے وسط میں کورونا وائرس کے پھیلاو کے باعث بند کر دیئے گئے تھے۔

اگلے دو ہفتوں میں ایک کمیٹی سکولوں میں واپسی کے اثرات کا پتا لگائے گی۔(فوٹو ٹوئٹر)

اتوار کو کنڈرگارٹن اورابتدائی ایلیمنٹری سطح کے سکولوں کے ساتھ ساتھ ساتھ ہائی سکولز میں آخری سال کے طلبہ بھی اپنے کلاس رومز میں واپس آگئے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ایجنسی نے بھی اتوارکو 28 ہزار طلبہ کے لئے وہاں  اپنے سکول کھول دیئے ہیں۔
اردن کی وزارت تعلیم کے ترجمان نے بتایا  ہےکہ رواں ہفتے سکول کھلنے کے بعد 7لاکھ 73ہزار طلبہ اپنی کلاسوں میں واپس آئے ہیں۔
عمان کے شکری شعشا سکول کے ٹیچر فادی اسماعیل بھی سکول کھلنے اور کلاسوں میں واپس آنے کی شدیدخواہش رکھتے تھے۔

اب تک 40 ہزار افراد کو  کورونا ویکسین کا پہلا  ٹیکہ لگا دیا  گیا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

انہوں نے بتایا ہے کہ میں ذاتی طور کلاس روم میں ہر طالبعلم پر نظر رکھ سکتا ہوں۔ اگر کوئی طالبعلم پڑھائی میں پیچھے رہ رہا ہو تو مجھے اس کا بھی پتا رہتا ہے۔
آن لائن درس و تدریس  کی بجائے کلاس رومز بہت مختلف اور بہتر ہیں۔کلاسوں میں  طالبعلموں کی آپس میں بات چیت اور تبادلہ خیال رہتا ہے۔ یہ آن لائن  پڑھائی سے بہت مختلف  اور مثبت  ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چار ہفتوں کے دوران کووڈ 19 کے کیسوں میں کمی کے بعد اردن کی حکومت نے سکول دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

رواں ہفتے میں 7لاکھ 73ہزار طلبہ اپنی کلاسوں میں واپس آئے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

تعلیم اور صحت کی وزارتوں کے مطابق 7 مارچ تک ملک بھرسے مزید 14 لاکھ طلبہ بتدریج سکولوں میں واپس آجائیں گے۔
متعدی امراض سے متعلق قومی کمیٹی سے تعلق رکھنے والے باسم حجاوی نے کہا ہے کہ سکولوں میں بتدریج واپسی’صحت کے سخت پروٹوکول‘کے تحت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کلاسوں میں تمام طلبہ کے لئے ماسک پہننا اور سماجی دوری کے اصول پر سختی سے عمل کرنا ضروری ہوگا۔ اس مقصد کے لئے ہر ڈیسک کو 2 میٹر فاصلے پر رکھا گیا ہے۔
حجاوی نے کہا کہ کمیٹی اگلے دو ہفتوں میں سکولوں میں واپسی کے اثرات کا پتا لگائے گی جس کے بعد وہ مزید طلبہ کے لیے سکولوں میں واپسی آنے کی تصدیق کرے گی۔
کچھ طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ فاصلے پر رہ کر سیکھنے کا عمل جاری رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ہائی سکول کے آخری سال کے طالب علم 18سالہ خالد الکردی نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ کلاس میں واپس آکر کہیں میں اپنے والدین کو وائرس سے متاثر نہ کردوں۔
انہوں نے کہا کہ فاصلے پر رہ کر پڑھائی کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ میں کورسز ریکارڈ کرسکتا ہوں اور انہیں اس وقت تک بار بار سن سکتا ہوں جب تک میں سبق کو مکمل طور پر یاد نہ کر لوں۔
واضح رہے کہ اردن میں باضابطہ طور پررجسٹر کئے گئے کورونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 3لاکھ 33 ہزار 855 ہے جبکہ اس وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد 4369 ہے۔
عالمی وبا سے بچاؤ کے لئے ویکسی نیشن کا سلسلہ گزشتہ ماہ جنوری میں شروع ہوا تھا اور اب تک 40 ہزار افراد کو ویکسین کا پہلا  ٹیکہ لگا دیا  گیا ہے۔
 

شیئر: