سپریم کورٹ نے نجکاری کمیشن اور سیکرٹری صنعت و پیداوار سے سٹیل مل نجکاری کے بارے میں دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔
اسلام آباد میں منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سٹیل مل سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔ وفاقی وزرا اسد عمر اور میاں محمد سومرو عدالت میں پیش ہوئے۔
وفاقی وزیر نجکاری نے محمد میاں سومرو نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ سٹیل مل کی بولی ستمبر یا اکتوبر میں لگنے کا امکان ہے۔ مختلف کمپنیوں سے بات چیت جاری ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’دھیان رکھیے گا کہ ان کمپنیوں کے پیچھے کوئی متل نہ نکل آئے۔‘
مزید پڑھیں
-
62 سرکاری اداروں کی نجکاری کا منصوبہNode ID: 336886
-
سٹیل ملز کی تباہی کا ذمہ دار کون؟Node ID: 484171
-
’وفاقی حکومت دھوکہ کر رہی ہے‘ سٹیل ملز کے ملازمین کا دھرنا جاریNode ID: 532466
چیف جسٹس نے سیکریٹری نجکاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’سرکار کا پیسہ بانٹنے کے لیے نہیں ہوتا۔ کیوں نہ سٹیل مل کا روزانہ کا خرچ آپ سے وصول کیا جائے۔ آپ لوگوں کی ناکامی ہے جو سٹیل مل کا خرچہ ہو رہا ہے۔ کسی قابل شخص کو آنے دیں آپ گھر جائیں۔ کسی فیکٹری کا پہیہ نہیں چل رہا۔‘
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ ’نجی سٹیل مل چل رہی ہے تو سرکاری سٹیل مل کا کیا مسئلہ ہے؟‘
وفاقی وزیر اسد عمر نے بتایا کہ ’سی پیک کے تحت چینی کمپنی کو سٹیل مل حوالے کرنے کا آپشن تھا مگر اتفاق نہ ہو سکا۔ 14 ماہ پہلے نجکاری کا فیصلہ ہوچکا۔ اب نجکاری کمیشن نے اپنا کام کرنا ہے۔‘
وزیر نجکاری میاں محمد سومرو نے عدالت کو بتایا کہ ’نجکاری پر کافی پیش رفت ہو چکی ہے۔ مسئلہ پیسوں کا ہے کوئی بھی ساڑھے تین سو ارب کے واجبات ادا کرنے کو تیار نہیں۔‘
