Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ایس ایل: کس ٹیم کا کون سا کھلاڑی میچ کا پانسہ پلٹ سکتا ہے؟

ہر ٹیم میں ایسا ایک کھلاڑی موجود ہے جو جیت میں کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ شائقین کی توجہ کا مرکز بھی رہے گا (فوٹو: اے ایف پی)
ویسے تو پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن میں کئی معروف اور ممتاز کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں مگر یہاں ہر ٹیم میں سے ایک ایسے منفرد کھلاڑی کا انتخاب کیا گیا ہے کہ جو اپنی ٹیم  کو ٹائٹل دلوانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ یہ چھ کھلاڑی لیگ کے دوران شائقین کی توجہ کا مرکز ہوں گے۔

بابر اعظم (کراچی کنگز)

انگلینڈ کے سابق کپتان اور ممتاز کمنٹیٹر ناصر حسین نے گذشتہ سال ایک موقع پر کہا تھا کہ ’وہ بابراعظم کو دیکھتے ہیں تو یوں لگتا ہے کہ جیسے وہ دوسرے بلے بازوں سے بالکل مختلف پچ پر بیٹنگ کررہے ہوں۔‘
انجری کے باعث مداح انہیں نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے دوران ایکشن میں نہیں دیکھ سکے تھے مگر اب وہ صحت یاب ہوچکے اور انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں اپنا رنگ دکھا بھی دیا ہے۔
تینوں فارمیٹس میں پاکستان کے کپتان بابراعظم کی وجہ شہرت ان کے بلے سے نکلے سٹروکس کی ٹائمنگ اور دلکش ڈرائیوز ہیں۔ بابراعظم نے لیگ کے ابتدائی ایڈیشن کے علاوہ تمام ٹورنامنٹس میں کراچی کنگز کی نمائندگی کی۔

بابراعظم نے گذشتہ سال ایونٹ کے 12 میچوں میں 59.12 کی اوسط اور 124 کے سٹرائیک ریٹ سے 473 رنز بنائے (فوٹو: اے ایف پی)

بابراعظم نے گذشتہ سال ایونٹ کے 12 میچوں میں 59.12 کی اوسط اور 124 کے سٹرائیک ریٹ سے 473 رنز بنائے۔ وہ کامران اکمل کے بعد پی ایس ایل کی تاریخ کے سب سے کامیاب بلے باز ہیں۔ وہ 47 میچوں میں 1516 رنز بنا چکے ہیں۔

حیدر علی (پشاور زلمی)

پاکستان انڈر19 کرکٹ ٹیم میں عمدہ کارکردگی کی بدولت کرکٹ کے افق پر ابھرنے والے نوجوان کرکٹر حیدر علی نے گذشتہ سال لیگ کے کُل 10 میچوں میں 239 رنز بنائے تھے۔ ایڈیشن 2020 میں انہوں نے 26.55 کی اوسط اور 157.23 کے سٹرائیک ریٹ سے رنز بنائے تھے، جس کے بعد ہی انہیں دورہ انگلینڈ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا۔

حیدر علی انڈر 19 ٹیم میں عمدہ کارکردگی کی بدولت سامنے آئے اور اس وقت پشاور زلمی کا حصہ ہیں (فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹی 20 میچ میں ڈیبیو کیا تھا۔ اس میچ میں انہوں نے 33 گیندوں پر 54 رنز کی دھواں دھار اننگز کھیل کر بین الاقوامی کرکٹ میں کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

حسن علی (اسلام آباد یونائیٹڈ)

حسن علی صحیح معنوں میں پی ایس ایل کی پروڈکٹ ہیں۔ انہیں پشاور زلمی نے 2016 میں بطور ایمرجنگ پلیئر پہلی مرتبہ لیگ کا حصہ بنایا تھا۔ یہ پی ایس ایل کا بھی پہلا ہی سال تھا۔

 حسن علی شاندرا کارکردگی کی بدولت آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے بہترین کھلاڑی قرار دیے گئے (فوٹو: اے ایف پی)

حسن علی نے لیگ کے دوسرے سال میں 11 میچز کھیل کر 12 وکٹیں حاصل کیں۔ پھر ایک سال کے اندر ہی حسن علی ایک ستارے کی مانند ابھرے۔ انہوں نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ایونٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
بعد ازاں حسن علی کی کارکردگی میں مختلف اتار چڑھاؤ آئے۔ کمر کی انجری کے باعث حسن علی کچھ عرصہ کرکٹ سے دور بھی رہے۔
حسن علی کے ساتھی کھلاڑی انہیں فائٹر کہتے ہیں اور ایک فائٹر ہی انجریز کے بعد شاندار کم بیک کرسکتا ہے اور حسن علی نے یہ کر کے بھی دکھایا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے ڈومیسٹک سیزن 21-2020 میں کھیلی گئی قائداعظم ٹرافی میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اسی بنیاد پر انہیں جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کے ٹیسٹ اور ٹی 20 سکواڈ میں شامل کیا گیا۔
یہ پہلا سال ہوگا کہ جب آل راؤنڈر حسن علی اسلام آباد یونائیٹڈ کا حصہ ہوں گے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ وہ واحد ٹیم ہے جو دو مرتبہ ایونٹ کی چیمپئن رہ چکی ہے۔ اب حسن علی اور یونائیٹڈ کا یہ مشترکہ سفر شائقین کرکٹ کی توجہ حاصل کر رہا ہے۔

محمد رضوان (ملتان سلطانز)

محمد رضوان اس وقت اپنے کیریئر کی بہترین فارم میں ہیں۔ فارمیٹ کوئی بھی ہو ان کا بلا صرف رنز اگل رہا ہے۔

ملتان سلطانز سے منسلک محمد رضوان بیٹنگ اور وکٹ کیپنگ میں اپنا لوہا منوا چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اس ایڈیشن سے قبل محمد رضوان کو محدود طرز کی کرکٹ کا کھلاڑی نہیں سمجھا جاتا تھا مگر انہوں نے پہلے نیشنل ٹی 20 کپ 21-2020 سیزن، پھر نیوزی لینڈ اور رواں ماہ جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز میں یہ تاثر بدل کر رکھ دیا۔
محمد رضوان نہ صرف اپنی وکٹ کیپنگ اور بیٹنگ کی بدولت نیوزی لینڈ میں پاکستان کے سٹینڈ آؤٹ پلیئر بنے بلکہ جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں بھی وہ ٹیسٹ اور ٹی 20 پلیئر آف دی سیریز قرار پائے۔
سال بھر بہترین بیٹنگ اور وکٹ کیپنگ کی بدولت پی سی بی ٹیسٹ کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ حاصل کرنے والے محمد رضوان نے دورہ انگلینڈ میں بھی اپنی بیٹنگ اور وکٹ کیپنگ کی صلاحیتوں کا بھرپور لوہا منوایا۔

شاہین شاہ آفریدی (لاہور قلندرز)

یارکر ہو، باؤنسر یا پھر گڈ لینتھ کو ٹارگٹ کرنا، شاہین شاہ آفریدی کی انگلیاں اور دماغی مضبوطی انہیں دیگر فاسٹ بولرز سے ممتاز کرتی ہے۔

عمدہ بولنگ کی بدولت لاہور قلندرز نے شاہین شاہ آفریدی کو نائب کپتان مقرر کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

عمدہ بولنگ کی بدولت لاہور قلندرز نے شاہین شاہ آفریدی کو نائب کپتان مقرر کیا ہے۔ پی ایس ایل کی تاریخ میں ان کی سب سے شاندارکارکردگی ملتان سلطانز کے خلاف 4 رنز کے عوض 5 وکٹیں حاصل کرنا ہے۔
انہوں نے گذشتہ سال پی ایس ایل میں 17 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی۔ بین ڈنک کی شاندار بیٹنگ کے ساتھ ساتھ شاہین شاہ آفریدی کی نپی تلی بولنگ نے بھی لاہور قلندرز کو ایونٹ کے فائنل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

اعظم خان (کوئٹہ گلیڈی ایٹرز)

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے مڈل آرڈر بیٹسمین اعظم خان بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اعظم خان سابق وکٹ کیپر معین خان کے بیٹے اور بہترین کھلاڑی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

پاور ہٹنگ کے باعث اعظم خان کا نام سلیکٹرز کے ریڈار پر ہے تاہم قومی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے انہیں فٹنس میں خاطر خواہ بہتری کے ساتھ ساتھ پی ایس ایل میں بھی بہترین کارکردگی دکھانا ہوگی۔
اعظم خان کے گھر میں ہی ورلڈکپ ونر موجود ہیں۔ انہیں اپنے والد معین خان کی طرح سخت محنت کرنا ہوگی۔
اعظم خان نے پی ایس ایل 2019 میں صرف ایک میچ کھیلا اور 12 رنز بنائے، تاہم ایڈیشن 2020 نے ان کی صلاحیتوں کو منظر عام پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے لیگ کے گذشتہ ایڈیشن میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف ایک میچ میں 33 گیندوں پر 59 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلی تھی۔ انہوں نے گذشتہ سال لیگ کے پانچویں ایڈیشن میں 150 رنز بنائے تھے۔

شیئر: