Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینیٹ انتخابات: بظاہر اسٹیبلشمنٹ مکمل طور پر غیر جانبدار ہے‘  

 سینیٹ انتخابات کے لیے اسلام آباد کی نشست پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے متفقہ امیدوار یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ’بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اسٹیبلیشمنٹ مکمل طور پر غیر جانبدار ہے۔‘
یوسف رضا گیلانی اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’ماضی میں میں مسلم لیگ ن کی ہی حمایت سے وزیر اعظم منتخب ہوا تھا اور اب بھی مسلم لیگ ن ہی حمایت کر رہی ہے۔‘ 
سینیٹ انتخابات میں اسٹیبلیشمنٹ کے کردار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اسٹیبلیشمنٹ مکمل طور پر غیر جانبدار ہے۔‘ 

 

یوسف رضا گیلانی نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین سے ملاقات یا رابطے کی بھی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ ’جہانگیر ترین کے ساتھ کوئی رابطہ یا ملاقات نہیں ہوئی۔ ویسے وہ میرے عزیز ہیں انہیں کہنے کی ضرورت تو نہیں ہونی چاہیے۔‘ 
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے بھی پی ڈی ایم کے رہنما سے رابطوں کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یوسف رضا گیلانی سے ان کی کوئی ملاقات یا رابطہ نہیں ہوا ہے۔‘  
انہوں نے کہا ہے کہ ’تحریک انصاف کے لیے میں نے ہمیشہ دل و جان سے محنت کی ہے،’میں کل بھی تحریک انصاف کے ساتھ تھا اور آج بھی تحریک انصاف کے ساتھ ہوں۔’  
جہانگیر ترین اور تحریک انصاف کی حکومت میں چینی بحران کے نتیجے میں پیدا ہونے والی دوریوں کے بعد سینیٹ انتخابات پہلا موقعہ ہے جب تحریک انصاف کو اپنے ترپ کے پتے کی خدمات کے بغیر انتخابی میدان میں اترنا پڑ رہا ہے۔   

یوسف رضا گیلانی نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین سے ملاقات یا رابطے کی بھی تردید کی (فائل فوٹو: پی ٹی آئی میڈیا)

تحریک انصاف کے کئی ارکان آج بھی اس بات کو تسلیم کرتے نظر آتے ہیں کہ عمران خان کو وزیراعظم بنانے میں جہانگیر ترین کا کلیدی کردار رہا ہے۔  
انتخابی سیاست میں تحریک انصاف کے ایک اور اہم رکن اسد عمر نے جہانگیر ترین کے بغیر سینیٹ انتخابات کے لیے انتخابی مہم کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جہانگیر ترین یقینی طور ایک اہم رکن کی حیثیت رکھتے تھے اور پارٹی کے لیے ان کی خدمات نمایاں رہی ہیں۔‘   
جہانگیر ترین کی انتخابی جوڑ توڑ کی سیاست کا تجربے کی کمی کے حوالے سے وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’پارٹی میں وسیع تجربہ رکھنے والے کئی ارکان موجود ہیں، اور سینیٹ انتخابات کے لیے جن لوگوں کو ٹاسک سونپا گیا ہے وہ یہ ذمہ داری نبھانے کی قابلیت بھی رکھتے ہیں۔‘

شیئر: