Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کسی بھی اشتعال انگیزی سے باز رہے: امریکی جنرل

امریکی فوج کے سربراہ جنرل کینیتھ میکنزی نے عمان کا دورہ کیا اور وہاں سے ایران کے قریب ترین علاقوں پر بھی پرواز کی (فوٹو: اے ایف پی)
مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوج کے سربراہ جنرل کینیتھ میکنزی نے کہا ہے کہ ایران کو کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ امریکہ تہران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے کو بچانے کے لیے کوشاں ہے۔
اے ایف پی کے مطابق یہ بات انہوں نے اتوار کو عمان کے دورے کے موقع پر ایک انٹرویو میں بتائی، جہاں سے وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایران کے قریب ترین علاقوں تک گئے۔
کینیتھ میکنزی کا مزید کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں یہ ایک ایسا وقت ہے جس میں سب کو نہایت احتیاط کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور دیکھنا ہو گا کہ کیا ہوتا ہے۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن، یورپی طاقتوں اور ایران کی جانب سے 2015 کے معاہدے کے احیا کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں جو سابق امریکی صدر ٹرمپ کے معاہدے سے نکل جانے کے بعد ختم ہونے کے قریب ہے۔
اتوار کو تہران میں مذاکرات کے بعد اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے  ادارے کے چیف رافیل گروسی نے ایرانی ایٹمی تنصینات کے جائزے کو جاری رکھنے کے لیے ’عارضی حل‘ کا اعلان کیا۔
امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ اعتماد کی بحالی کے عمل میں کسی بھی ’گھناؤنی حرکت‘ سے باز رہے۔
میکنزی کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں وہ چاہیں گے کہ خطے کے ذمہ دار ممبرز کے طور پر جانے جائیں۔‘
امریکہ ایران پر خطے میں عدم استحکام کا الزام لگاتا ہے کہ وہ عراق، لبنان اور یمن میں شیعہ جنگجو گروپوں کی پشت پناہی کرتا ہے۔
واشنگٹن کی جانب سے ایران پر یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ اس کے  پاسداران انقلاب کی سرگرمیوں کی وجہ سے آبنائے ہرمز میں سمندری ٹریفک میں خلل پڑتا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں سے دنیا کی تیل کی پیداوار کا پانچواں حصہ گزرتا ہے۔ آبنائے ہرمز امریکی جنرل کے عمان کے دورے کا مرکز تھا جس کا سرکاری طور پر مقصد اس ملک کے نئے چیف آف سٹاف ریئر ایڈمرل عبداللہ بن خامس الریسی سے رابطہ تھا۔
انہوں نے ہفتے کو عمان کے جزیرہ نما بحری اڈے کا فضائی دورہ دورہ کیا، جو اس طرف سے ٹریفک کنٹرول کرتا ہے اور ایرانی جزیرے قسم تک پرواز کی۔

امریکہ ایران پر آبنائے ہرمز کی سمندی ٹریفک میں خلل ڈالنے کا الزام بھی لگاتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس راستے کے تقریباً 28 کلومیٹر تک آر پار گئے اور ہم قشم جزیرے کو دیکھ رہے تھے لیکن یہ ایک ابرآلود دن تھا اس لیے اسے دیکھ نہ پائے۔‘
یہ دورہ انتہائی سخت سکیورٹی میں خوش اسلوبی سے انجام کو پہنچا۔ اس فضائی دورے کے موقع پر سکیورٹی انتہائی سخت رکھی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق جنرل نے اس امر کو نظرانداز نہیں کیا کہ تہران جنوری 2020 میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کا بدلہ لینے کی کوشش کر سکتا ہے۔

شیئر: