Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں ’امن کے نفاذ‘ کو ممالک مسترد کر دیں گے: اردن کے شاہ عبداللہ دوم

اردن کے بادشاہ کے مطابق اُن کا ملک مصر کے ساتھ مل کر فلسطینی پولیس کی تربیت کر سکتا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تیار کردہ منصوبے کے تحت غزہ میں ’امن کے نفاذ‘ کو ممالک مسترد کر دیں گے۔
عرب نیوز کے مطابق بی بی سی کو انٹرویو میں شاہ عبداللہ دوم نے غزہ میں بھیجی جانے والی بین الاقوامی سکیورٹی فورس کے مینڈٰیٹ پر بھی سوال اُٹھایا۔
اس منصوبے میں عرب اور دیگر ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ’غزہ میں مجوزہ فلسطینی پولیس فورسز کو تربیت اور مدد فراہم کرنے کے لیے اہلکار بھیجیں، مگر اس پر اردن اور مصر سے مشاورت کون کریں گے جو اس شعبے میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔‘
اردن کے بادشاہ نے کہا کہ ان کا ملک اور مصر فلسطینی سکیورٹی فورسز کو تربیت دینے کے لیے تیار ہوں گے، لیکن غزہ میں نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے غیرملکی فوجیوں کا منظرنامہ ناقابل قبول ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’غزہ کے اندر سیکورٹی فورسز کا مینڈیٹ کیا ہے؟ اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ امن قائم کرنے والا ہو، کیونکہ اگر یہ امن نافذ کرنے والا ہے تو کوئی بھی اس کو کچھ نہیں کہے گا۔‘
شاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ ’امن کو برقرار رکھنا یہ ہے کہ آپ وہاں کی مقامی پولیس فورس اور فلسطینیوں کی حمایت کر رہے ہیں، اردن اور مصر بڑی تعداد میں تربیت دینے کے لیے تیار ہیں لیکن اس میں وقت لگے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم ہتھیاروں کے ساتھ غزہ میں ادھر اُدھر گشت کر رہے ہیں، تو یہ ایسی صورتحال نہیں جس میں کوئی بھی ملک ملوث ہونا چاہے گا۔‘
اردن کے بادشاہ نے کہا کہ غزہ میں اردن کی فوج بھیجنا مشکل ہو گا کیونکہ ان کا ملک ’سیاسی طور پر اس صورتحال کے بہت قریب ہے۔
اردن کی نصف آبادی فلسطینی نژاد ہونے کا دعویٰ کرتی ہے، اور لگ بھگ 23 لاکھ فلسطینی پناہ گزین اردن میں مقیم ہیں۔
بین الاقوامی برادری کے بہت سے ارکان میں یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان نئے سرے سے شروع ہونے والی کسی لڑائی میں امن دستے پھنس سکتے ہیں۔

اردن کی ملکہ رانیا نے غزہ میں عالمی  برادری کی جانب سے کردار ادا نہ کرنے کی مذمت کی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

بادشاہ نے کہا کہ ’اگر ہم اس مسئلے کو حل نہیں کرتے، اگر ہم اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے مستقبل اور عرب اور مسلم دنیا اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو تلاش نہیں کرتے تو ہم تباہ ہو جائیں گے۔‘
بی بی سی کے ساتھ ایک الگ انٹرویو میں اردن کی ملکہ رانیا نے عالمی برادری کی جانب سے جنگ کو جلد ختم کرنے میں ناکامی کی مذمت کی۔
فلسطینی وراثت رکھنے والی ملکہ نے کہا کہ ’آپ جانتے ہیں کہ گزشتہ دو برسوں میں والدین ہونا کیسا رہا، اپنے بچوں کو تکلیف میں بھوک سے مرتے، دہشت میں لرزتے دیکھنا، اور اُن کے لیے کچھ کرنے میں بے اختیار ہونا، اور یہ جاننا کہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے اور اس کے لیے کچھ نہیں کر رہی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ڈراؤنا خواب، یہ کسی بھی والدین کا ڈراؤنا خواب ہے، لیکن یہ ڈراؤنا خواب پچھلے دو سالوں سے فلسطینیوں کے لیے روزمرہ کی حقیقت ہے۔‘

 

شیئر: